Blog
Books



۔ (۳۵۵۰) عَنْ اَبِی سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: جَائَ نَاسٌ مِنَ الْاَنْصَارِ فَسَاَلُوْہُ فَاَعْطَاہُمْ ، قَالَ: فَجَعَلَ لَایَسْاَلُہُ اَحَدٌ مِنْہُمْ، إِلَّا اَعْطَاہُ حَتّٰی نَفِدَ مَا عِنْدَہُ فَقَالَ لَہُمْ حَیْنَ اَنْفَقَ کُلَّ شَیْئٍ بِیَدِہِ: ((وَمَا یَکُوْنُ عِنْدَنَا مِنْ خَیْرٍ فَلَنْ نَدَّخِرَہُ عَنْکُمْ، وَإِنَّہُ مَنْ یَسْتَعْفِفْ بُعِفَّہُ اللّٰہُ، وَمَنْ یَسْتَغْنِیُغْنِہِ اللّٰہُ وَمَنْ یَتَصَبَّرْیُصَبِّرْہُ اللّٰہُ، وَلَنْ تُعْطَوْا عَطَائً خَیْرًا اَوْسَعَ مِنَ الصَّبْرِ۔)) (مسند احمد: ۱۱۹۱۲)
۔ سیدناابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ کچھ انصاری لوگ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے اور انہوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں عطا فرما دیا، ان میں سے جو آدمی بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کرتا رہا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اسے وہ چیز دیتے رہے، یہاں تک کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس جو کچھ تھا، وہ ختم ہو گیا، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس جو کچھ تھا، ختم ہوگیا تو آپ نے فرمایا: ہمارے پاس جو مال بھی ہو گا، ہم اس کو تم سے بچا کر نہیں رکھیں گے، لیکن حقیقتیہ ہے کہ جو کوئی مانگنے سے بچے گا، اللہ تعالٰ اسے مانگنے سے بچا لے گا، جو لوگوں سے استغناء کا اظہار کرے گا، اللہ تعالیٰ اسے مستغنی کر دے گا اور جو صبر کو اپنائے گا، اللہ تعالیٰ اسے صبر کی توفیق سے نواز دے گا اور تم (اللہ تعالیٰ کی طرف سے) کوئی بھلائی نہیں دئیے جاؤ گے جو صبر سے بڑھی وسعت والی ہو۔
Musnad Ahmad, Hadith(3550)
Background
Arabic

Urdu

English