وَسُئِلَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ عَنْ خِضَابِ رَسُولِ اللهِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللهِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لَمْ يَكُنْ شَابَ إِلَّا يَسِيرًا وَلَكِنَّ أَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ بَعْدَهُ خَضَبَا بِالْحِنَّاءِ وَالْكَتَمِ قَالَ: وَجَاءَ أَبُو بَكْرٍ بِأَبِيهِ أَبِي قُحَافَةَ إِلَى رَسُولِ اللهِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ يَحْمِلُهُ حَتَّى وَضَعَهُ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللهِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لِأَبِي بَكْرٍ: لَوْ أَقْرَرْتَ الشَّيْخَ لَأَتَيْنَاهُ مَكْرُمَةً لِأَبِي بَكْرٍ فَأَسْلَمَ وَلِحْيَتُهُ وَرَأْسُهُ كَالثَّغَامَةِ بَيَاضًا فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : غَيِّرُوهُمَا وَجَنِّبُوهُ السَّوَادَ
انس بن مالکرضی اللہ عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خضاب کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے تھوڑے ہی بال سفید ہوئے تھے۔ لیکن ابو بکر اور عمر رضی اللہ عنہما نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد مہندی اور کتم سے بال رنگے۔ کہتے ہیں کہ ابو بکر رضی اللہ عنہ اپنے والد ابو قحافہرضی اللہ عنہ کو فتح مکہ کے موقع پر اٹھائے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لائے اور آپ کے سامنے بٹھا دیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو بکررضی اللہ عنہ سے کہا: اگر آپ اپنے والد کو گھر پر ہی رہنے دیتے تو ہم ابو بکر کی تکریم کی وجہ سے اس کے پاس آتے ۔ابو قحافہ رضی اللہ عنہ مسلمان ہو گئے ،ان کی داڑھی اور سر کے بال سفید تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انہیں تبدیل کردو اور کالے رنگ سے بچنا۔
Silsila Sahih, Hadith(3555)