عَنْ عَقِيْل بن أَبِي طَالِب قَالَ: جَاءَتْ قُرَيْش إِلَى أَبِي طَالِب فَقَالُوا: أَرَأَيْتَ أَحْمَد؟ يُؤْذِينَا في نَادِيْنَا وَفِي مَسْجِدِنَا فَانْهَهُ عَنْ أَذَانًا فَقَالَ: يَا عَقِيل: ائْتِنِي بِمُحَمَّدٍ فَذَهَبَتُ فَأَتَيْتُه بِهِ فَقَالَ: يَا ابن أَخِي! إِن بَنِي عَمَّك زَعَمُوا أَنَّك تُؤْذِيهِم في ناديهم وَفِي مَسْجِدِهِم فانته عن ذلك. قال: فَلَحَظ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بِبَصَرِهِ (وَفِي رِوَايَةٍ: فَحَلَق رَسُولُ اللهِ بِبَصَرِهِ) إِلَى السَّمَاء. فَقَالَ: مَا أَنَا بِأَقْدِرُ عَلَى أَنْ أَدَعَ لَكُم ذَلِك عَلَى أَنْ تُشْعِلُوا لِي مِنْهَا شُعْلَة. يَعْني الشَّمْس قَالَ فَقَالَ: أَبُو طَالِب مَا كَذَبَ ابن أَخِي فَارْجِعُوا.
عقیل بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، کہتے ہیں کہ: قریش ابو طالب کے پاس آئے اور کہنے لگے: آپ نے احمد صلی اللہ علیہ وسلم کا حال کو دیکھا ہے؟ ہمیں ہماری مجلس اور ہماری مسجد میں تکلیف دیتا ہے۔ اسے باز رکھئے، ابو طالب نے کہا: عقیل! میرے پاس محمد کو لاؤ۔ میں گیا اور انہیں لے کر آگیا ۔ ابو طالب نے کہا: اے بھتیجے!تمہارے چچا کے بیٹوں کا دعویٰ ہے کہ تم ان کی مجلس اور ان کی مسجد میں انہیں تکلیف دیتے ہو۔ اس سے باز آجاؤ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی نگاہیں آسمان کی طرف اٹھائیں (اور ایک روایت میں ہے کہ: آپ نے اپنی نگاہوں سے دائرہ بنایا) اور فرمانے لگے: میں اس بات پر قادر نہیں کہ اگر یہ مجھے اس کا ایک شعلہ لا کر دے دیں یعنی سورج کا ۔ تو میں اس کا م سے رک جاؤں۔ ابو طالب نے کہا: میرے بھتیجے نے جھوٹ نہیں بولا ،تم واپس چلے جاؤ۔
Silsila Sahih, Hadith(3565)