Blog
Books



عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم يَقُول: «مَنْ حَالَتْ شَفَاعَتُهُ دُونَ حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ فَقَدَ ضَادَّ اللَّهَ وَمَنْ خَاصَمَ فِي بَاطِلٍ وَهُوَ يَعْلَمُهُ لَمْ يَزَلْ فِي سُخْطِ اله تَعَالَى حَتَّى يَنْزِعَ وَمَنْ قَالَ فِي مُؤْمِنٍ مَا لَيْسَ فِيهِ أَسْكَنَهُ اللَّهُ رَدْغَةَ الْخَبَالِ حَتَّى يَخْرُجَ مِمَّا قَالَ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُو دَاوُد وَفِي روايةٍ للبيهقيِّ فِي شعبِ الْإِيمَان «مَنْ أَعانَ على خُصُومَةً لَا يَدْرِي أَحَقٌّ أَمْ بَاطِلٌ فَهُوَ فِي سَخطِ اللَّهِ حَتَّى ينْزع»
عبداللہ بن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جس شخص کی سفارش اللہ کی حدود میں سے کسی حد کے نفاذ کے آگے حائل ہو گئی تو اس نے اللہ کی مخالفت کی ، جس نے جانتے ہوئے کسی باطل (ناحق) کے بارے میں جھگڑا کیا تو وہ اس سے دست کش ہونے تک اللہ تعالیٰ کی ناراضی میں رہتا ہے اور جس نے کسی مومن پر بہتان لگایا تو وہ کچ لہو کے کیچڑ میں رہے گا حتی کہ وہ اس سے نکل آئے جو اس نے کہا ہے ۔‘‘ احمد ، ابوداؤد ، اور بیہقی کی شعب الایمان میں ایک روایت ہے :’’ جس نے کسی جھگڑے پر اعانت کی جبکہ وہ نہیں جانتا کہ وہ حق ہے یا باطل تو وہ اللہ کی ناراضی میں رہتا ہے حتی کہ وہ اس سے دست کش ہو جائے ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ احمد و ابوداؤد و البیھقی ۔
Mishkat, Hadith(3611)
Background
Arabic

Urdu

English