أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ الْفَحَّامُ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَبِيعَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَى سَعْدًا يَعُودُهُ، فَقَالَ لَهُ سَعْدٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أُوصِي بِثُلُثَيْ مَالِي ؟ قَالَ: لَا ، قَالَ: فَأُوصِي بِالنِّصْفِ ؟ قَالَ: لَا ، قَالَ: فَأُوصِي بِالثُّلُثِ ؟ قَالَ: نَعَمْ، الثُّلُثَ، وَالثُّلُثُ كَثِيرٌ أَوْ كَبِيرٌ، إِنَّكَ أَنْ تَدَعَ وَرَثَتَكَ أَغْنِيَاءَ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَدَعَهُمْ فُقَرَاءَ يَتَكَفَّفُونَ .
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کی عیادت کے لیے ان کے پاس آئے، سعد رضی اللہ عنہ نے آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ مجھے اپنے مال کے دو تہائی حصے اللہ کی راہ میں دے دینے کا حکم ( یعنی اجازت ) دے دیجئیے۔ آپ نے فرمایا: ”نہیں“، انہوں نے کہا: تو پھر ایک تہائی کی وصیت کر دیتا ہوں، آپ نے فرمایا: ”ہاں، ایک تہائی ہو سکتا ہے، اور ایک تہائی بھی زیادہ ہے یا بڑا حصہ ہے، ( آپ نے مزید فرمایا ) اگر تم اپنے وارثین کو مالدار چھوڑ کر ( اس دنیا سے ) جاؤ تو یہ اس سے زیادہ بہتر ہے کہ تم انہیں فقیر بنا کر جاؤ کہ وہ ( دوسروں کے سامنے ) ہاتھ پھیلاتے پھریں“۔
It was narrated from 'Aishah that the Messenger of Allah came to visit Sa'd (when he was sick). Sa'd said to him:
O Messenger of Allah, shall I bequeath two-thirds of my wealth? He said: No. He said: Shall I bequeath half? He said: No. He said: Shall I bequeath one-third? He said: Yes, one-third, and one-third is much or large. If you leave your heirs independent of means that is better than if you leave them poor, holding out their hands.
Sunnan Nisai, Hadith(3663)