۔ (۳۶۸۳) عَنْ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ حَاطِبٍ قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ عُمَرَ رضی اللہ عنہما :
قَالَ رَسُوْلُ للّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((الشَّہْرُ تِسْعٌ وَعِشْرُوْنَ)) وَصَفَّقَ بِیَدَیْہِ مَرَّتَیْنِ، ثُمَّ صَفَّقَ الثَّالِثَۃَ وَقَبَضَ إِبْہَامَہُ، (وَفِی رِوَایَۃٍ: فَذَکَرَ ذٰلِکَ لِعَائِشَۃَ) فَقَالَتْ عَائِشَۃُ رضی اللہ عنہا غَفَرَ اللّٰہُ لِاَبِیْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ: إِنَّہُ وَہِلَ، إِنَّمَا ہَجَرَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نِسَائَ ہُ شَہْرًا، فَنَزَلَ لِتِسْعٍ وَعِشْرِیْنَ، فَقَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنَّکَ نَزَلْتَ لِتِسْعٍ وَعِشْرِیْنَ، فَقَالَ: ((إِنَّ الشَّہْرَ یَکُوْنُ تِسْعًا وَعِشْرِیْنَ۔)) (مسند احمد: ۴۸۶۶)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: مہینہ (۲۹) دنوں کا ہوتا ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سمجھانے کے لئے دو دفعہ ایک ہاتھ کو دوسرے پر مارا اور تیسری دفعہ انگوٹھا بند کر لیا۔ایک روایت میں ہے: جب لوگوں نے یہ بات سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے بیان کی تو انہوں نے کہا: اللہ تعالیٰ ابو عبد الرحمن سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کو معاف فرمائے، ان کو مغالطہ لر گیا ہے۔ اصل بات یہ تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک ماہ کے لئے اپنی بیویوں سے علیحدگی اختیار کی تھی، آپ (۲۹)ویں دن (بالا خانے سے) نیچے تشریف لے، لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تو انیتسیویں دن نیچے تشریف لے آئے ہیں، (حالانکہ آپ نے تو ایک ماہ کے لیے علیحدگی اختیار کی تھی)؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بیشکیہ مہینہ (۲۹) دنوں کا ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(3683)