عَن عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْيَمَنِ قَاضِيًا فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ تُرْسِلُنِي وَأَنَا حَدِيثُ السِّنِّ وَلَا عِلْمَ لِي بِالْقَضَاءِ؟ فَقَالَ: «إِنَّ اللَّهَ سَيَهْدِي قَلْبَكَ وَيُثَبِّتُ لِسَانَكَ إِذَا تَقَاضَى إِلَيْكَ رَجُلَانِ فَلَا تَقْضِ لِلْأَوَّلِ حَتَّى تَسْمَعَ كَلَامَ الْآخَرِ فَإِنَّهُ أَحْرَى أَنْ يَتَبَيَّنَ لَكَ الْقَضَاءُ» . قَالَ: فَمَا شَكَكْتُ فِي قَضَاءٍ بَعْدُ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ
وَسَنَذْكُرُ حَدِيثَ أُمِّ سَلَمَةَ: «إِنَّمَا أَقْضِي بَيْنَكُمْ برأيي» فِي بَابِ «الْأَقْضِيَةِ وَالشَّهَادَاتِ» إِنْ شَاءَ اللَّهُ تَعَالَى
علی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے مجھے یمن کا قاضی بنا کر بھیجا تو میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! آپ مجھے بھیج رہے ہیں ، جبکہ میں نوعمر ہوں اور مجھے قضا کے بارے میں علم بھی نہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ بے شک عنقریب اللہ تیرے دل کی راہنمائی کرے گا اور تیری زبان کو استقامت عطا فرمائے گا ، جب دو آدمی تیرے پاس مقدمہ لے کر آئیں تو دوسرے فریق کی بات سنے بغیر پہلے فریق کے حق میں فیصلہ نہ کرنا کیونکہ یہ لائق تر ہے کہ تیرے لیے قضا واضح ہو جائے ۔‘‘ علی ؓ بیان کرتے ہیں ، اس کے بعد مجھے قضا میں شک نہیں ہوا ۔
اور ام سلمہ ؓ سے مروی حدیث :’’ میں تمہارے درمیان اپنی رائے سے فیصلہ کروں گا ۔‘‘ کو ہم ’’باب الاقضیۃ و الشھادات ‘‘ میں ان شاء اللہ تعالیٰ ذکر کریں گے ۔ سندہ ضعیف ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و ابن ماجہ ۔