وَفِي رِوَايَةِ رَزِينٍ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ قَالَ لِعُثْمَانَ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ لَا أَقْضِي بَيْنَ رَجُلَيْنِ: قَالَ: فَإِنَّ أَبَاكَ كَانَ يَقْضِي فَقَالَ: إِنَّ أَبِي لَوْ أُشْكِلَ عَلَيْهِ شَيْءٌ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَوْ أُشْكِلَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْءٌ سَأَلَ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَامُ وَإِنِّي لَا أَجِدُ مَنْ أَسْأَلُهُ وَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ عَاذَ بِاللَّهِ فَقَدْ عَاذَ بِعَظِيمٍ» . وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: «مَنْ عَاذَ بِاللَّهِ فَأَعِيذُوهُ» . وَإِنِّي أَعُوذُ باللَّهِ أنْ تجعلَني قاضِياً فأعْفاهُ وَقَالَ: لَا تُخبرْ أحدا
رزین کی نافع کی سند سے مروی روایت میں ہے کہ ابن عمر ؓ نے عثمان ؓ سے فرمایا : امیر المومنین ! میں دو آدمیوں کے درمیان بھی فیصلہ نہیں کروں گا ، انہوں نے فرمایا : آپ کے والد تو فیصلہ کیا کرتے تھے ۔ انہوں نے کہا : میرے والد کو کسی مسئلہ میں اشکال ہوتا تو وہ رسول اللہ ﷺ سے پوچھ لیا کرتے تھے ، اگر رسول اللہ ﷺ کو کسی مسئلہ میں الجھن ہوتی تو وہ جبریل سے پوچھ لیتے تھے ، جبکہ میں ایسا کوئی شخص نہیں پاتا جس سے میں پوچھ لوں اور میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جس نے اللہ کی پناہ حاصل کی تو اس نے ایک عظیم ذات کی پناہ حاصل کی ۔‘‘ اور میں نے آپ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جو شخص اللہ کے واسطے سے پناہ طلب کر لے تو اسے پناہ دے دو ۔‘‘ اور میں اللہ کی پناہ چاہتا ہوں کہ تم مجھے قاضی بناؤ ۔ انہوں نے اس سے درگزر کیا اور فرمایا : کسی کو نہ بتانا ۔ ضعیف ، رواہ رزین ۔