۔ (۳۷۶)۔ عَنِ ابْنِ الْمُنْکَدِرِ أَنَّہُ سَمِعَ جَابِرًاؓ یَقُوْلُ: مَرِضْتُ فَأَتَانِیَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
ہُوَ وَأَبُوْبَکْرٍؓ مَاشِیَیْنِ وَقَدْ أُغْمِیَ عَلَیَّ فَلَمْ أُکَلِّمْہُ، فَتَوَضَّأَ فَصَبَّہُ عَلَیَّ فَاَفَقْتُ فَقُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! کَیْفَ أَصْنَعُ فِیْ مَالِیْ وَلِیَ أَخَوَاتٌ؟ قَالَ: فَنَزَلَتْ آیَۃُ الْمِیْرَاثِ {یَسْتَفْتُوْنَکَ قُلِ اللّٰہُ یُفْتِیْکُمْ فِی الْکَلَالَۃِ } کَانَ لَیْسَ لَہُ وَلَدٌ وَلَہُ أَخَوَاتٌ {اِنِ امْرُئٌ ہَلَکَ لَیْسَ لَہُ وَلَدٌ وَلَہُ أُخْتٌ}۔ (مسند أحمد: ۱۴۳۴۹)
سیدنا جابر ؓ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں بیمار ہو گیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور سیدنا ابو بکر ؓپیدل چل کر میرے پاس آئے، جبکہ میں بے ہوش تھا، اس لیے میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کوئی بات نہیں کی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وضو کیا اور وہ پانی مجھ پر ڈالا، پس مجھے افاقہ ہو گیا، میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں اپنے مال کا کیا کروں، جبکہ میری بہنیں بھی ہیں؟ پس میراث والی یہ آیت نازل ہوئی: {یَسْتَفْتُوْنَکَ قُلِ اللّٰہُ یُفْتِیْکُمْ فِی الْکَلَالَۃِ } سیدنا جابر کی اولاد نہیں تھیں، بہنیں تھیں ، {اِنِ امْرُئٌ ہَلَکَ لَیْسَ لَہُ وَلَدٌ وَلَہُ أُخْتٌ}
Musnad Ahmad, Hadith(376)