۔ (۳۸۷۱) عَنْ اِیَادِ بْنِ لَقِیْطٍ قَالَ: سَمِعْتُ لَیْلٰی اِمْرَاَۃَ بِشْرٍ تَقُوْلُ: إِنَّ بَشِیْرًا سَاَلَ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اَصُوْمُ یَوْمَ الْجُمْعَۃِ وَلَا اَکَلِّمُ ذَالِکَ الْیَوْمَ اَحَدًا؟ فَقَالَ: النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((لَا تصُمْ یَوْمَ الْجُمْعَۃِ إِلَّا فِی اَیَّامٍ ہُوَ اَحَدُھَا اَوْ فِی شَہْرٍ، وَاَمَّا اَنْ لَاتُکَلِّمَ اَحَدًا فَلَعَمْرِیْ! لَاَنْ تَکَلَّمَ بِمَعْرُوْفٍ وَتَنْہٰی عَنْ مُنْکَرٍ خَیْرٌ مِنْ اَنْ تَسْکُتَ۔)) (مسند احمد: ۲۲۳۰۰)
۔ سیدہ لیلیٰ زوجہ بشیر کہتی ہیں کہ سیدنا بشیر رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا: میں جمعہ کے دن روزہ رکھوں گا اور اس دن کسی سے کلام نہیں کروں گا، (یہ جائز ہے)؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: صرف جمعہ کے دن روزہ نہیں رکھنا، الّا یہ کہ دوسرے دنوں میںیا مہینے میں (ایک عادت کے ساتھ) روزے رکھے جا رہے ہوں اور یہ جمعہ کا دن بھی ان میں سے ایک ہو جائے، باقی رہا مسئلہ تمہارے خاموش رہنے کا تو میری عمر کی قسم! تمہارا نیکی کا حکم دینے اور برائی سے منع کرنے کے لیے بولنا خاموش رہنے سے بہتر ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(3871)