حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي مُعَاوِيَةُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ، قَال: كُنَّا نَرْقِي فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ تَرَى فِي ذَلِكَ ؟، فَقَالَ: اعْرِضُوا عَلَيَّ رُقَاكُمْ لَا بَأْسَ بِالرُّقَى مَا لَمْ تَكُنْ شِرْكًا .
ہم جاہلیت میں جھاڑ پھونک کرتے تھے تو ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ اسے کیسا سمجھتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنا منتر میرے اوپر پیش کرو جھاڑ پھونک میں کوئی حرج نہیں بشرطیکہ وہ شرک نہ ہو ۔
Awf bin Malik said: In the pre-Islamic period we used to apply spells and we asked: Messenger of Allah! how do you look upon it ? He replied: Submit your spells to me. There is no harm in spells so long as they involve no polytheism.
Sunnan Abu Dawood, Hadith(3886)