وَعَن أنسٍ: أَنَّ ثَمَانِينَ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ هَبَطُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ جَبَلِ التَّنْعِيمِ مُتَسَلِّحِينَ يُرِيدُونَ غِرَّةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابِهِ فَأَخَذَهُمْ سِلْمًا فَاسْتَحْيَاهُمْ. وَفِي رِوَايَةٍ: فَأَعْتَقَهُمْ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى (وَهُوَ الَّذِي كَفَّ أَيْدِيَهُمْ عَنْكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ عَنْهُمْ ببطنِ مكةَ)
رَوَاهُ مُسلم
انس ؓ سے روایت ہے کہ اہل مکہ کے اسّی آدمی مسلح ہو کر نبی ﷺ اور آپ کے صحابہ پر اچانک حملہ کرنے کی غرض سے جبلِ تنعیم سے رسول اللہ ﷺ پر اتر آئے ، آپ نے انہیں مغلوب کر کے گرفتار کر لیا ، لیکن آپ نے انہیں زندہ چھوڑ دیا ۔ ایک دوسری روایت میں ہے : آپ ﷺ نے انہیں آزاد کر دیا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی :’’ وہی ذات ہے جس نے وادئ مکہ میں ان کے ہاتھ تم سے روکے رکھے اور تمہارے ہاتھ ان سے روکے رکھے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔