Blog
Books



وَعَنْ مَرْوَانَ وَالْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ حِينَ جَاءَهُ وَفد من هَوَازِنَ مُسْلِمِينَ فَسَأَلُوهُ أَنْ يَرُدَّ إِلَيْهِمْ أَمْوَالَهُمْ وَسَبْيَهُمْ فَقَالَ: فَاخْتَارُوا إِحْدَى الطَّائِفَتَيْنِ: إِمَّا السَّبْيَ وَإِمَّا الْمَالَ . قَالُوا: فَإِنَّا نَخْتَارُ سَبْيَنَا. فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ثُمَّ قَالَ: «أمَّا بعدُ فإِنَّ إِخْوانَكم قدْ جاؤوا تَائِبِينَ وَإِنِّي قَدْ رَأَيْتُ أَنْ أَرُدَّ إِلَيْهِمْ سَبْيَهُمْ فَمَنْ أَحَبَّ مِنْكُمْ أَنْ يُطَيِّبَ ذَلِكَ فَلْيَفْعَلْ وَمَنْ أَحَبَّ مِنْكُمْ أَنْ يَكُونَ عَلَى حظِّه حَتَّى نُعطِيَه إِيَّاهُ منْ أوَّلِ مَا يَفِيءُ اللَّهُ عَلَيْنَا فَلْيَفْعَلْ» فَقَالَ النَّاسُ: قَدْ طَيَّبْنَا ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّا لَا نَدْرِي مَنْ أَذِنَ مِنْكُمْ مِمَّنْ لَمْ يَأْذَنْ فَارْجِعُوا حَتَّى يَرْفَعَ إِلَيْنَا عُرَفَاؤُكُمْ أَمْرَكُمْ» . فَرَجَعَ النَّاسُ فَكَلَّمَهُمْ عُرَفَاؤُهُمْ ثُمَّ رَجَعُوا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرُوهُ أَنَّهُمْ قد طيَّبوا وأَذنوا. رَوَاهُ البُخَارِيّ
مروان اور مسور بن مخرمہ ؓ سے روایت ہے کہ جب قبیلہ ہوازن کے لوگ مسلمان ہو کر آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ وعظ کرنے کے لیے کھڑے ہوئے ، انہوں نے آپ سے مطالبہ کیا کہ ان کے اموال اور ان کے قیدی لوٹا دیے جائیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ دونوں میں سے ایک چیز اختیار کر لو ، خواہ قیدی ، خواہ مال ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا ، ہم اپنے قیدی لینا چاہتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ کھڑے ہوئے پھر اللہ کی شایان شان اس کی ثنا بیان کی ، پھر فرمایا :’’ امابعد ! تمہارے بھائی مسلمان ہو کر آئے ہیں ، میری رائے تو یہی ہے کہ ان کے قیدی انہیں لوٹا دیے جائیں ، تم میں سے جو کوئی شخص بخوشی بے لوث ایسے کرنا چاہتا ہے تو وہ کرے اور اگر تم میں سے کوئی اپنا حصہ لینا پسند کرتا ہو تو وہ انتظار کرے حتی کہ اللہ ہمیں جو سب سے پہلے مال فے عطا فرمائے تو ہم اسے وہی چیز عطا کر دیں گے ، لہذا اب وہ ایسا کر لے (کہ قیدی واپس کر دے) ۔‘‘ لوگوں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! ہم نے یہ کام خوشی سے کر دیا ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ ہم نہیں جانتے کہ تم میں سے کس نے اجازت دی اور کس نے اجازت نہیں دی ، تم لوٹ جاؤ حتی کہ تمہارے رؤساء تمہارا معاملہ ہمارے سامنے پیش کریں ۔‘‘ لوگ لوٹ گئے ، ان کے رؤساء نے ان سے بات چیت کی ، پھر وہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں دوبارہ آئے اور انہوں نے آپ کو بتایا کہ وہ راضی ہیں اور انہوں نے اجازت دی ہے ۔ رواہ البخاری ۔
Mishkat, Hadith(3968)
Background
Arabic

Urdu

English