وَعَنْ سُلَيْمِ بْنِ عَامِرٍ قَالَ: كَانَ بَيْنَ مُعَاوِيَةَ وَبَيْنَ الرُّومِ عَهْدٌ وَكَانَ يَسِيرُ نَحْوَ بِلَادِهِمْ حَتَّى إِذَا انْقَضَى الْعَهْدُ أَغَارَ عَلَيْهِمْ فَجَاءَ رَجُلٌ عَلَى فَرَسٍ أَوْ بِرْذَوْنٍ وَهُوَ يَقُولُ: اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ وَفَاءٌ لَا غدر فَنظر فَإِذا هُوَ عَمْرو ابْن عَبَسَةَ فَسَأَلَهُ مُعَاوِيَةُ عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُول: «مَنْ كَانَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ قَوْمٍ عَهْدٌ فَلَا يَحُلَّنَّ عَهْدًا وَلَا يَشُدَّنَّهُ حَتَّى يُمْضِيَ أَمَدَهُ أَوْ يَنْبِذَ إِلَيْهِمْ عَلَى سَوَاءٍ» . قَالَ: فَرَجَعَ مُعَاوِيَة بِالنَّاسِ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد
سلیم بن عامر ؒ بیان کرتے ہیں ، معاویہ ؓ اور رومیوں کے درمیان عہد تھا ، معاویہ ؓ ان کے شہروں کی طرف سفر جاری رکھتے حتی کہ جب مدتِ معاہدہ پوری ہو جاتی تو آپ ان پر حملہ کر دیتے ، ایک آدمی گھوڑے یا ترکی گھوڑے پر یہ کہتا ہوا آیا : اللہ اکبر ، اللہ اکبر ، وفا کرو ، عہد شکنی نہ کرو ، لشکر معاویہ ؓ نے دیکھا تو وہ عمرو بن عبسہ ؓ تھے ، معاویہ ؓ نے اس بارے میں ان سے سوال کیا تو انہوں نے کہا : میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جس شخص کا کسی قوم سے کوئی عہد ہو تو وہ عہد کو توڑے نہ اسے منعقد کرے (کوئی تبدیلی یا تجدید نہ کرے) حتی کہ اس کی مدت گزر جائے یا وہ برابری کی سطح پر ان کی طرف معاہدہ توڑنے کا پیغام بھیج دے ۔‘‘ چنانچہ معاویہ ؓ لوگوں کو لے کر واپس آ گئے ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ الترمذی و ابوداؤد ۔