Blog
Books



۔ (۴)۔عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ غَنْمٍ وَہُوَ الَّذِی بَعَثَہُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ؓ اِلَی الشَّامِ یُفَقِّہُ النَّاسَ أَنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ ؓ حَدَّثَہُ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنَّہُ رَکِبَ یَوْمًا عَلَی حِمَارٍلَہُ یُقَالُ لَہُ یَعْفُورٌ، رَسَنُہُ مِنْ لِیْفٍ، ثُمَّ قَالَ: ((ارْکَبْ یَا مُعَاذُ!))، فَقُلْتُ: سِرْ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! فَقَالَ: ((اِرْکَبْ))، فَرَدِفْتُہُ فَصُرِ عَ الْحِمَارُ بِنَا فَقَامَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَضْحَکُ وَ قُمْتُ أَذْکُرُ مِنْ نَفْسِیْ أَسَفًا، ثُمَّ فَعَلَ ذَالِکَ الثَّانِیَۃَ ثُمَّ الثَّالِثَۃَ وَسَارَ بِنَا فَأَخْلَفَ یَدَہُ فَضَرَبَ ظَہْرِی بِسَوْطٍ مَعَہُ أَوْ عَصًا، ثُمَّ قَالَ: ((یَا مُعَاذُ! ہَلْ تَدْرِی مَا حَقُّ اللّٰہِ عَلَی الْعِبَادِ؟)) فَقُلْتُ: اللّٰہُ وَ رَسُوْلُہُ أَ عْلَمُ، قَالَ: ((فَاِنَّ حَقَّ اللّٰہِ عَلَی الْعِبَادِ أَنْ یَعْبُدُوْہُ وَلَا یُشْرِکُوْ بِہِ شَیْئًا۔))، قَالَ: ثُمَّ سَارَ مَا شَائَ اللّٰہُ، ثُمَّ أَخْلَفَ یَدَہُ فَضَرَبَ ظَہْرِی فَقَالَ: ((یَا مُعَاذُ! یَا ابْنَ أُمِّ مُعَاذٍ! ہَلْ تَدْرِی مَا حَقُّ الْعِبَادِ عَلَی اللّٰہِ اِذَا ہُمْ فَعَلُوْا ذَالِکَ؟)) قُلْتُ: اَللّٰہُ وَ رَسُوْلُہُ أَعْلَمُ، قَالَ: ((فَاِنَّ حَقَّ الْعِبَادِ عَلَی اللّٰہِ اِذَا فَعَلُوْا ذَالِکَ أَنْ یُدْخِلَہُمُ الْجَنَّۃَ۔)) (مسند أحمد: ۲۲۴۲۳)
عبد الرحمن بن غنم، جن کو سیدنا عمرؓ نے لوگوں کو فقہ کی تعلیم دینے کے لیے شام بھیجا تھا، بیان کرتے ہیں کہ سیدنا معاذ بن جبل ؓ نے ان کو بیان کیا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ ایک روز اپنے یعفور نامی گدھے پر سوار ہوئے، اس کی رسی کھجور کے پتوں کی تھی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: معاذ! تم بھی سوار ہو جاؤ۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ چلیں (میں پیدل ہی ٹھیک ہوں)، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے پھر فرمایا: تم سوار ہو جاؤ۔ پس میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے پیچھے سوار ہو گیا، ہوا یوں کہ گدھا گر پڑا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کھڑے ہو کر مسکرانے لگے اور میں دل ہی دل میں افسوس کرنے لگا، پھر دوسری اور تیسری بار بھی ایسے ہی ہوا، بہرحال آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے اپنا ہاتھ مبارک پیچھے کیا اور کوڑے یا چھڑی کے ساتھ میری کمر پر مارا اور فرمایا: معاذ! کیا تو جانتا ہے کہ بندوں پر اللہ تعالیٰ کا کیا حق ہے؟ میں نے کہا: جی اللہ اور اس کے رسول ہی بہتر جانتے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: پس بیشک اللہ تعالیٰ کا بندوں پر یہ حق ہے کہ وہ اس کی عبادت کریں اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہرائیں۔ پھر جتنا اللہ تعالیٰ نے چاہا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ آگے کو چلے، اور پھر اپنا ہاتھ پیچھے کیا اور میری کمر پر مارا اور فرمایا: اے معاذ! اے معاذ کی ماں کے بیٹے! کیا تم یہ جانتے ہو کہ اگر بندے ایسے ہی کریں تو اللہ تعالیٰ پر ان کا کیا حق ہے؟ میں نے کہا: جی اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: پس بیشک جب بندے ایسے ہی کریں تو ان کا اللہ تعالیٰ پر حق یہ ہے کہ وہ ان کو جنت میں داخل کر دے۔
Musnad Ahmad, Hadith(4)
Background
Arabic

Urdu

English