۔ (۴۰۲۲) عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ رضی اللہ عنہ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قَالَ: ((لَیْلَۃُ الْقَدْرِ فِی الْعَشْرِ الْبَوَاقِیْ مَنْ قَامَہُنَّ اِبْتِغَائَ حِسْبَتِہِنَّ، فَإِنَّ اللّٰہَ تَبَارَکَ وَتَعَالٰییَغْفِرُ لَہُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہِ وَمَا تَاَخَّرَ، وَہِیَ لَیْلَۃُ وِتْرٍ تِسْعٍ، اَوْ سَبْعٍ اَوْ خَامِسَۃٍ اَوْ ثَالِثَۃٍ، اَوْ آخِرِ لَیْلَۃٍ۔)) وَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((إِنَّ اَمَارَۃَ لَیْلَۃِ الْقَدْرِ اَنَّہَا صَافِیَۃٌ بَلْجَۃٌ، کَاَنَّ فِیْہَا قَمَرًا سَاطِعًا، سَاکِنَۃٌ سَاجِیَۃٌ، لَا بَرْدَ فِیْہَا ولَا حَرَّ ، وَلَا یَحِلُّ لِکَوْکَبٍ اَنْ یُرْمَی بِہِ
فِیْہَا حَتّٰی تُصْبِحَ، وَإِنَّ اَمَارَتَہَا اَنَّ الشَّمْسَ صَبِیْحَتَہَا تَخْرُجُ مُسْتَوِیْۃً، لَیْسَ لَہَا شُعَاعٌ مِثْلَ الْقَمَرِ لَیْلَۃَ الْبَدْرِ، وَلَا یَحِلُّ لِلْشَّیْطَانِ اَنْ یَخْرُجَ مَعَہَا یَوْمَئِذٍ)) (مسند احمد: ۲۳۱۴۵)
۔ سیدناعبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: شب ِ قدر، ماہِ رمضان کی آخری دس راتوں میں ہے، جو آدمی اجرو ثواب کی خاطر ان دس راتوں میں قیام کرے گا، اللہ تعالیٰ اس کے اگلے پچھلے گناہ معاف کر دے گا، یہ رات طاق راتوں یعنی اکیسویں، تئیسویں، پچیسویں، ستائیسویںیا انتیسوں کو ہو گی۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ بھی فرمایا: شب ِ قدر کی علامت یہ ہے کہ یہ رات صاف اور روشن ہوتی ہے، گویا اس میں چاند چمک رہا ہے، انتہائی پرسکون ہوتی ہے، اس رات میں سردی ہوتی ہے نہ گرمی، اس رات کو صبح تک کسی تارے کو نہیں پھینکا جاتا اور جب صبح کو سورج طلوع ہوتا ہے تو اس کی شعاع نہیں ہوتی، وہ چودھویں کے چاند کی مانند ہوتا ہے اوراس روز اس کے طلوع ہوتے وقت شیطان اس کے سامنے نہیں آتا۔
Musnad Ahmad, Hadith(4022)