۔ (۴۰۳۲) عَنْ اَبِی نَضْرَۃَ عَنْ اَبِی سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ رضی اللہ عنہ قَالَ: اِعْتَکَفَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم الْعَشْرَ اْلاَوْسَطَ مِنْ رَمَضَانَ وَہُوَ یَلْتَمِسُ لَیْلَۃَ الْقَدْرِ قَبْلَ اَنْ تُبَانَ لَہُ، فَلَمَّا تَفَضَّیْنَ اَمَرَ بِبُنْیَانِہِ، فَنُقِضَ ثُمَّ اُبِیْنَتْ لَہُ اَنَّہا فِی الْعَشْرِالْاَوَاخِرِ، فَاَمَرَ بِالْبِنَائِ فَاُعِیْدَ، ثُمَّ اعْتَکَفَ الْعَشْرَ الْاَوَاخِرَ، ثُمَّ خَرَجَ عَلَی النَّاسِ فَقَالَ: ((یَا اَیُّہَا النَّاسُ! اَنَّہَا اُبِیْنَتْ لِیْ لَیْلَۃُ الْقَدْرِ فَخَرَجْتُ لِاُخْبِرَکُمْ فَجَائَ رَجُلَانِ یَحْتَقَّانِ، مَعَھُمَا الشَّیْطَانُ فَنُسِّیْتُہَا، فَالْتَمِسُوْہَا فِی التَّاسِعَۃِ وَالسَّابِعَۃِ وَالْخَامِسَۃِ۔)) فَقُلْتُ: یَا اَبَا سَعِیْدٍ! إِنَّکُمْ اَعْلَمُ بِالْعَدَدِ مِنَّا، قَالَ: اَنَا اَحَقُّ بِذَاکَ مِنْکُمْ، فَمَا التَّاسِعَۃُ وَالسَّابِعَۃُ وَالْخَامِسَۃُ؟ قَالَ: تَدَعُ الَّتِی تَدْعُوْنَ إِحْدٰی وَعِشْرِیْنَ وَالَّتِی تَلِیْہَا التَّاسِعَۃُ، وَتَدَعُ الَّتِی تَدْعُوْنَ ثَلَاثَۃً وَعِشْرِیْنَ وَالَّتِی تَلِیْہَا السَّابِعَۃُ، وَتَدَعُ الَّتِی تَدْعُوْنَ خَمْسَۃً وَعِشْرِیْنَ وَالَّتِی تَلِیْہَا الْخَامِسَۃُ۔ (مسند احمد: ۱۱۰۹۲)
۔ سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے شب ِ قدر کی وضاحت سے قبل رمضان کے درمیانے عشرے کا اعتکاف کیا، جب یہ عشرہ بیت گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے حجرے کو اکھاڑنے کا حکم دیا، سو اسے اکھاڑ دیا گیا، بعد ازاں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر واضح ہوا کہ وہ رات تو آخری عشرے میں ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم دیا کہ وہ حجرہ دوبارہ لگا دیا کیا جائے، پس اسے دوبارہ کھڑا کر دیا گیا، اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آخری عشرے کا اعتکاف کیا، پھر لوگوں کے پاس تشریف لائے اور فرمایا: لوگو! مجھے حتمی طور پر شب ِ قدر کے بارے میں بتلا دیا گیا تھا اور میں تمہیں آگاہ کرنے کے لیے آرہا تھا، لیکن ہوا یوں کہ دو آدمی آپس میں جھگڑ رہے تھے،ان کے ساتھ شیطان بھی تھا، پس مجھے یہ علم بھلا دیا گیا، اب تم اس رات کو نویںاور ساتویں اور پانچویں طاق رات میں تلاش کرو۔ میں ابونضرہ نے کہا:اے ابوسعید! آپ ہم سے بہتر گنتی جانتے ہیں۔ انہوں نے کہا: ہم (صحابہ ہونے کی وجہ سے) تمہاری بہ نسبت اس کے زیادہ حقدار بھی ہیں۔ میں نے کہا: نویں، ساتویں اور پانچویں رات کا کیا مفہوم ہے؟ انہوں نے کہا: جس رات کو تم اکیسویںرات کہتے ہو، اسے چھوڑ دو، اس سے اگلی رات نویں ہے،جس رات کو تم تئیسویں رات کہتے ہو، اسے چھوڑ دو اس سے اگلی رات ساتویں ہے اور جس رات کو تم پچیسویں رات کہتے ہو، اسے چھور دو، اس سے اگلی رات پانچویں ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(4032)