۔ (۴۰۴۸) عَنْ اَبِی عَقْرَبٍ، قَالَ: غَدَوْتُ إِلَی ابْنِ مَسْعُوْدٍ رضی اللہ عنہ ذَاتَ غَدَاۃٍ فِی رَمَضَانَ فَوَجَدْتُّہُ فَوْقَ بَیْتِہٖ جَالِسًا فَسَمِعْنَا صَوْتَہُ وَہُوَ یَقُوْلُ: صَدَقَ اللّٰہُ وَبَلَّغَ رَسُوْلُہُ، فَقَالَ: إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قَالَ: ((إِنَّ لَیْلَۃَ الْقَدْرِ فِی النِّصْفِ مِنَ السَّبْعِ الْاَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ تَطْلُعُ الشَّمْسُ غَدَاۃَ إِذٍ صَافِیَۃً لَیْسَ لَہَا شُعَاعٌ۔)) فَنَظَرْتُ إِلَیْہَا فَوَجَدْتُّہَا کَمَا قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ۔ (مسند احمد: ۳۸۵۷)
۔ ابو عقرب کہتے ہیں:میں ماہِ رمضان میں ایک دن صبح کے وقت سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس گیا، میں نے دیکھا کہ وہ اپنے گھر کی چھت پر بیٹھے تھے، اتنے میں ہم نے ان کو یوں کہتے ہوئے سنا: اللہ نے سچ کہا اور اس کے رسول نے پہنچا دیا، پھریہ حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے: بلاشبہ ماہِ رمضان کی آخری سات راتوں کی درمیانی شب قدر والی ہے، اس کی صبح کو جب سورج طلوع ہوتا ہے تو وہ بالکل صاف ہوتا ہے اور اس کی کوئی شعاع نہیں ہوتی۔ میں نے ابھی اس کی طرف دیکھا ہے اور اس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرمان کے مطابق پایا۔
Musnad Ahmad, Hadith(4048)