عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَجْلَى الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى مِنْ أَرْضِ الْحِجَازِ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا ظَهَرَ عَلَى أَهْلِ خَيْبَرَ أَرَادَ أَنْ يُخْرِجَ الْيَهُودَ مِنْهَا وَكَانَتِ الْأَرْضُ لَمَّا ظُهِرَ عَلَيْهَا لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ وَلِلْمُسْلِمِينَ فَسَأَلَ الْيَهُودُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَتْرُكَهُمْ عَلَى أَنْ يَكْفُوا الْعَمَلَ وَلَهُمْ نِصْفُ الثَّمَرِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «نُقِرُّكُمْ على ذَلِك مَا شِئْنَا» فَأُقِرُّوا حَتَّى أَجْلَاهُمْ عُمَرُ فِي إِمارته إِلى تَيماءَ وأريحاء
ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب ؓ نے یہود و نصاریٰ کو سرزمینِ حجاز سے جلا وطن کر دیا ، اور جب رسول اللہ ﷺ اہل خیبر پر غالب آئے تو آپ نے یہود و نصاریٰ کو وہاں سے نکالنے کا ارادہ فرمایا تھا ، اور جب آپ اس سرزمین پر غالب آئے تھے تو وہ زمین اللہ ، اس کے رسول اور مسلمانوں کے لیے تھی ، یہود نے رسول اللہ ﷺ سے درخواست کی کہ وہ ان کی زمینوں کو چھوڑ دیں تا کہ وہ (یہود) کھیتی باڑی کریں اور پیداوار کا نصف ان کے لیے ہو ، تب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جتنا عرصہ ہم چاہیں گے تم کو رکھیں گے ۔‘‘ انہیں رکھا گیا حتی کہ عمر ؓ نے اپنی امارت میں انہیں تیماء اور اریحاء کی طرف جلا وطن کر دیا ۔ متفق علیہ ۔