وَعَن أبي العُشَراءِ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَمَا تَكُونُ الذَّكَاةُ إِلَّا فِي الْحَلْقِ وَاللَّبَّةِ؟ فَقَالَ: «لَوْ طَعَنْتَ فِي فَخِذِهَا لَأَجْزَأَ عَنْكَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَالدَّارِمِيُّ وَقَالَ أَبُو دَاوُدَ: وَهَذِهِ ذَكَاةُ الْمُتَرَدِّي وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا فِي الضَّرُورَة
ابو العشراء اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کیا ذبح صرف حلق اور سینے کے بالائی حصے (لبہ) پر چھری چلانے سے ہی ہوتا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اگر تم نے اس کی ران پر زخم لگایا تو بھی تیرے لیے کافی ہے ۔‘‘ ترمذی ، ابوداؤد ، نسائی ، ابن ماجہ ، دارمی ۔
اور امام ابوداؤد نے فرمایا : یہ کسی گرے پڑے جانور کے ذبح کرنے کا طریقہ ہے ۔ اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ ضرورت کے تحت ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی و ابن ماجہ و الدارمی ۔