Blog
Books



۔ (۴۱۰۶) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: مَا أَعْمَرَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَائِشَۃَ لَیْلَۃَ الْحَصْبَۃِ إِلَّا قَطْعًا لِأَمْرِ أَہْلِ الشِّرْکِ، فَإِنَّہُمْ کَانُوْا یَقُوْلُوْنَ: إِذَا بَرَأَ الدَّبَرْ، وَعَفَا الْأَثَرْ، وَدَخَلَ صَفَرْ، فَقَدْ حَلَّتِ الْعُمْرَۃُ لِمَنِ اعْتَمَرْ۔ (مسند احمد: ۲۳۶۱)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حج کے بعد وادیٔ محصّب والی رات کو سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو صرف اس لیے عمرہ کرایا تھا تا کہ مشرکین کے ایک نظریے کو ختم کر دیں، کیونکہ وہ یہ کہا کرتے تھے: جب (حج کے سفر کے بعد) اونٹوں سے سفر کی مشقت کے آثار زائل ہو جائیں، راستوں سے (حاجیوں کے قافلوں کے) نشانات مٹ جائیںاور ماہِ صفر آ جائے تو تب عمرہ کرنے والے کے لیے عمرہ کرنا حلال ہو گا۔
Musnad Ahmad, Hadith(4106)
Background
Arabic

Urdu

English