۔ (۴۱۰۹) عَنْ عَمْرِو بْنِ دِیْنَارٍ ذَکَرُوْا الرَّجُلَ یُہِلُّ بِعُمْرَۃٍ فَیَحِلُّ، ہَلْ لَہُ أَنْ یَأْتِیَیَعْنِیْ امْرَأَتَہُ قَبْلَ أَنْ یَطُوْفَ بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ، فَسَأَلْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللّٰہِ، فَقَالَ: لَا حَتّٰییَطُوْفَ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ ، وَسَأَلْنَا ابْنَ عُمَرَ رضی اللہ عنہما ، فَقَالَ: قَدِمَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَعَلٰی آلِہٖوَصَحْبِہِوَسَلَّمَفَطَافَبِالْبَیْتِ سَبْعًا فَصَلّٰی خَلْفَ الْمَقَامِ رَکْعَتَیْنِ وَسَعٰی بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ،ثُمَّ قَالَ: {لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ أَسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ۔} (مسند احمد: ۴۶۴۱)
۔ عمرو بن دینار کہتے ہیں کہ لوگوں نے یہ بات ذکر کی کہ ایک آدمی عمرے کا احرام باندھتا ہے، پھر وہ احرام کھول دیتا ہے توکیا صفا مروہ کی سعی کرنے سے پہلے وہ اپنی بیوی سے ہم بستری کر سکتا ہے، پھر ہم نے سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے اس کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے کہا: نہیں، جب تک وہ صفا مروہ کی سعی نہ کر لے، اس وقت تک یہ کام نہیں کر سکتا، پھر ہم نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے یہ سوال کیا، تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے، بیت اللہ کے گرد سات چکر لگائے، پھر مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعتیں ادا کیںاور پھر صفا مروہ کی سعی کی۔ اس کے بعد سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ نے یہ آیت پڑھی: {لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ أَسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ} … یقینا تمہارے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی میں بہترین نمونہ ہے۔ (سورۂ احزاب: ۲۱)
Musnad Ahmad, Hadith(4109)