۔ (۴۱۲۲) (وَمِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ قَالَ: سَمِعْتُ عَطَائً یَقُوْلُ: أَخْبِرْنِی عُرْوَۃُ بْنُ الزَّبَیْرِ قَالَ: کُنْتُ أَنَا وَابْنُ عُمَرَ، مُسْتَنِدَیْنِ إِلٰی حُجْرَۃِ عَائِشَۃَ رضی اللہ عنہا إِنَّا لَنَسْمَعُہَا، تَسْتَنُّ، قُلْتُ: أَمَّاہ! مَا تَسْمَعِیْنَ ماَ یَقُوْلُ أَبُوْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ؟ قَالَتْ: مَا یَقُوْلُ؟ قُلْتُ: یَقُوْلُ اِعْتَمَر النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فِی رَجَبٍ، قَالَتْ: یَغْفِرُ اللّٰہُ لِأَبِیْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ، نَسِیَ، مَا اعْتَمَرَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فِی رَجَبٍ قَالَ: وَابْنُ عُمَرَ یَسْمَعُ فَمَا قَالَ لاَ وَلَا نَعَمْ، سَکَتَ۔ (مسند احمد: ۲۴۷۸۳)
۔ (دوسری سند) عروہ بن زبیر کہتے ہیں: میں اور سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ حجرۂ عائشہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ ٹیک لگائے بیٹھے تھے اور ہم ان کے مسواک کرنے کی آواز سن رہے تھے، میں نے کہا: اماں جان! کیا آپ نے ابو عبد الرحمن کی بات نہیں سنی؟ انھوں نے کہا: وہ کیا کہہ رہے ہیں؟ میں نے کہا: وہ کہہ رہے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رجب میں عمرہ کیا، انھوں نے کہا: اللہ تعالی ابو عبد الرحمن کو بخشے، وہ بھول گئے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تو رجب میں کوئی عمرہ نہیں کیا تھا۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ یہ ساری بات سن رہے تھے، لیکن انھوں نے نہ منفی میں کچھ کہا اور نہ اثبات میں، بلکہ خاموش رہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(4122)