۔ (۴۱۵۱) عَنْ سَعِیْدِ بْنِ جُبَیْرٍ قَالَ: قُلْتُ لِعَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَبَّاسٍ رضی اللہ عنہما : یَا أَبَا الْعَبَّاسِ عَجَبًا لإِخْتِلَافِ أَصْحَابِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فِیْ إِہْلَالِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حِیْنَ أَوْ جَبَ، فَقَالَ: إِنِّی لَأَعْلَمُ النَّاسِ بِذَالِکَ، إِنَّہَا إِنَّمَا کَانَتْ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حَجَّۃٌ وَاحِدَۃٌ فَمِنْ ہُنَالِکَ اخْتَلَفُوْا، خَرَجَ رَسُوْلُ اللّٰہِ حَاجًّا، فَلَمَّا صَلّٰی فِیْ مَسْجِدِہِ بِذِی الْحُلَیْفَۃِ رَکْعَتَیْہِ أَوْجَبَ فِیْ مَجْلِسِہِ، فَأَہَلَّ بِالْحَجِّ حِیْنَ فَرَغَ مِنْ رَکْعَتَیْہِ، فَسَمِعَ ذَالِکَ مِنْہُ أَقْوَامٌ فَحَفِظُوْا عَنْہُ ثُمَّ رَکِبَ فَلَمَّا اسْتَقَلَّتْ بِہِ نَاقَتُہُ أَہَلَّ وَأَدْرَکَ ذَالِکَ مِنْہُ أَقْوَامٌ، وَذَالِکَ أَنَّ النَّاسُ إِنَّمَا کَانُوْنَ یَأْتُوْنَ أَرْسَالًا، فَسَمِعُوْہُ حِیْنَ اسْتَقَلَّتْ بِہِ نَاقَتُہُ یُہِلُّ، فَقَالُوْا: إِنَّمَا أَہَلَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
حِیْنَ اسْتَقَلَّتْ بِہِ نَاقَتُہُ، ثُمَّ مَضٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَلَمَّا عَلَا عَلَی شَرَفِ الْبَیْدَائِ، أَہَلَّ وَأَدْرَکَ ذَالِکَ مِنْہُ أَقْوَامٌ، فَقَالُوْا: إِنَّمَا أَہْلَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حِیْنَ عَلَا عَلٰی شَرَفِ الْبَیْدَائِ، وَأَیْمُاللّٰہِ لَقَدْ أَوْجَبَ فِیْ مُصَلَّاہُ، وَأَہَلَّ حِیْنَ اسْتَقَلَّتْ بِہِ نَاقَتُہُ، وَأَہَلَّ حِیْنَ عَلَا عَلٰی شَرَفِ الْبَیْدَائِ فَمَنْ أَخَذَ بِقَوْلِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَبَّاسٍ أَہَلَّ فِیْ مُصَلَّاہُ إِذَا فَرَغَ مِنْ رَکْعَتَیْہِ۔ (مسند احمد: ۲۳۵۸)
۔ سعید بن جییرکہتے ہیں: میں نے سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے کہا:ابوالعباس! مجھے تعجب ہے کہ صحابہ کا اس جگہ کے بارے میں بھی اختلاف ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تلبیہ کہاں سے پڑھا تھا؟ سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اس کے بارے میں میں سب سے زیادہ علم رکھتا ہوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے چونکہ ایک ہی حج کیا تھا، اس لئے یہ اختلاف ہوا ہے، تفصیلیہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حج کے ارادہ سے روانہ ہوئے، جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ذوالحلیفہ میں اپنی مسجد میں دو رکعت نماز پڑھ کر فارغ ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وہیں سے تلبیہ پڑھا تھا اور حج کا احرام باندھا تھا، جن لوگوں نے یہ تلبیہ آپ سے سنا، انہوں نے اس کو یاد کر لیا، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سواری پر سوارے ہوئے اور اونٹنی سیدھی ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دوبارہ تلبیہ پڑھا، کچھ لوگوں نے پہلی بار یہ تلبیہ سنا، بات یہ ہے کہ لوگ مختلف گروہوں اور قافلوں کی صورت میں آ رہے تھے، بہرحال جب اونٹنی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو لے کر سیدھی کھڑی ہوئی تو اس وقت کچھ لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے تلبیہ سنا اورانہوں نے یہ کہہ دیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اونٹنی کے کھڑے ہونے کے بعد تلبیہ پڑھا۔اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آگے روانہ ہوئے اور جب بیداء کے ٹیلے پر پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پھر تلبیہ پڑھا، جن لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے وہاں تلبیہ سنا انہوں نے کہہ دیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بیداء کے ٹیلہ پر جا کر تلبیہ پڑھا تھا، اللہ کی قسم! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جہاں نماز پڑھی تھی وہیں سے تلبیہ شروع کیا تھا، اس کے بعد جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اونٹنی سیدھی کھڑی ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پھر تلبیہ پڑھا تھا اور جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیداء کے ٹیلہ پر پہنچے تب بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تلبیہ پڑھا تھا۔ پس جن لوگوں نے سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کے قول کو اختیار کیا ہے وہ دو رکعت نماز سے فارغ ہو کر تلبیہ پڑھتے ہیں۔
Musnad Ahmad, Hadith(4151)