۔ (۴۱۶۲) عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رضی اللہ عنہ وَجَدَ رِیْحَ طِیْبٍ بِذِی الْحُلَیْفَۃِ، فَقَالَ: مِمَّنْ ہٰذِہِ الرِّیْحُ؟ فَقَالَ مُعَاوِیَۃُ: مِنِّیْیَا أَمِیْرَ الْمُؤْمِنِیْنَ! فَقَالَ: مِنْکَ لَعَمْرِی، فَقَالَ: طَیِّبَتْنِیأُمُّ حَبِیْبَۃَ، وَزَعَمَتْ أَنْہَا طَیَّبَتْ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عِنْدَ إِحْرَامِہِ، فَقَالَ: أِذْہَبْ فَأَقْسِمْ عَلَیْہَا لَمَا غَسَلَتْہُ فَرَجَعَ إِلَیْہَا فَغَسَلَتْہُ۔ (مسند احمد: ۲۷۲۹۵)
۔ سلیمان بن یسار کہتے ہیں: سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے ذوالحلیفہ میں خوشبو کی مہک محسوس کی اور پوچھا: یہ خوشبو کس سے آ رہی ہے؟ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا: امیر المومنین! مجھ سے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: میری زندگی کی قسم! تم سے آ رہی ہے،انھوں نے کہا: مجھے تو ام المؤمنین سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے یہ خوشبو لگائی ہے اور ان کا خیال ہے کہ انہوں نے احرام باندھتے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بھی خوشبو لگائی تھی، لیکن سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: جائو اور اس کو قسم دوکہ وہ اس کو ہر صورت میں دھو ڈالے، پھر وہ سیدہ کی طرف گئے اور انھوں نے اس کو دھو ڈالا۔
Musnad Ahmad, Hadith(4162)