۔ (۴۱۶۸) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ قَالَ: دَخَلَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عَلٰی عَائِشَۃَ وَہِیَ تَبْکِی، فَقَالَ لَہَا: مَالَکِ تَبْکِیْنَ؟)) قَالَتْ: أَبْکِیْ أَنَّ النَّاسَ أَحَلُّوْا وَلَمْ أَحْلِلْ، وَطَافُوْا بِالْبَیْتِ وَلَمْ أَطُفْ، وَہٰذَا الْحَجُّ قَدْ حَضَرَ، قَالَ:
((إِنَّ ہٰذَا أَمْرٌ قَدْ کَتَبَہُ اللّٰہُ عَلٰی بَنَاتِ آدَمَ فَاغْتَسِلِی، وَأَہِلِّی بِالْحَجِّ وَحُجِّی۔)) قَالَتْ: فَفَعَلْتُ ذَالِکَ، فَلَمَّا طَہَرْتُ قَالَ: ((طُوْفِی بِالْبَیْتِ وَبَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ ثُمَّ قَدْ أَحْلَلْتِ مِنْ حَجِّکِ وَمِنْ عُمْرَتِکِ۔)) قَالَتْ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنِّی أَجِدُ فِی نَفْسِی مِنْ عُمْرَتِی أَنِّی لَمْ أَکُنْ طُفْتُ حَتّٰی حَجَجْتُ، قَالَ: ((فَاذْہَبْ یَا عَبْدَ الرَّحْمٰنِ! فَأَعْمِرْ أُخْتَکَ مِنَ التَّنْعِیْمِ۔)) (مسند احمد: ۱۴۳۷۳)
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ کے پاس تشریف لائے، جبکہ وہ رو رہی تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے فرمایا: کیا بات ہے، رو رہی ہو؟ انہوں نے کہا: لوگ حلال ہو گئے ہیں، لیکن میں حلال نہ ہو سکی اور انہوں نے بیت اللہ کا طواف بھی کر لیا ہے ، لیکن میں طواف نہ کر سکی اور اب حج کے دن بھی آ گئے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالی نے اس چیز کو بناتِ آدم پر مقرر کیا ہے،اب تم غسل کرکے حج کا احرام باندھ لو اور حج ادا کرو۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ کہتی ہیں: میں نے اسی طرح کیا، پھر جب میں حیض سے پاک ہو گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اب تم بیت اللہ کا طواف اور صفا مروہ کی سعی کر لو، اس طرح تم حج اور عمرہ دونوں سے حلال ہو جائو گی۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! میرے دل میں یہ کھٹکا سا ہے کہ میں عمرہ کا احرام باندھنے کے باوجود بیت اللہ کا طواف نہ کر سکی،یہاں تک کہ میں حج سے فارغ ہو گئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: عبد الرحمن! جائو اور اپنی بہن کو تنعیم سے عمرہ کرا لاؤ۔
Musnad Ahmad, Hadith(4168)