۔ (۴۱۷۹) عَنْ عَائِشَۃَ رضی اللہ عنہا قَالَتْ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ثَلَاثَۃَ أَنْوَاعٍ، فَمِنَّا مَنْ أَہَلَّ بِحَجٍّ وَعُمْرَۃٍ، وَمِنَّا مَنْ أَہَلَّ بِحَجٍّ مُفْرَدٍ، وَمِنَّا مَنْ أَہَلَّ بِعُمْرَۃٍ، فَمَنْ کَانَ أَہَلَّ بِحَجٍّ وَعُمْرَۃٍ مَعًا، لَمْیَحِلَّ مِنْ شَیْئٍ مِمَّا حَرَّمَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ عَلَیْہِ حَتّٰییَقْضِیَ حَجَّہُ، وَمَنْ أَہَلَّ بِعُمْرَۃٍ ثُمَّ طَافَ بِالْبَیْتِ وَسَعٰی بَیْنَ ا لصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ وَقَصَرَ، أَحَلَّ مِمَّا حَرُمَ مِنْہُ، حَتّٰییَسْتَقْبِلَ حَجًّا۔ (مسند احمد: ۲۵۶۰۹)
۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں:ہم تین قسم کے لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ روانہ ہوئے،بعض لوگوں نے حج اور عمرہ دونوں کا، بعض نے حج اِفراد کا اور بعض نے صرف عمرے کا احرام باندھا، جن لوگوں نے حج اور عمرہ دونوں کے لیے اکٹھااحرام باندھا تھا، وہ حج مکمل کرنے تک ان چیزوں سے حلال نہیں ہوا، جو اللہ تعالی نے اس پر احرام کی وجہ سے حرام کی تھیں اور جن حضرات نے صرف عمرے کا احرام باندھا تھا، وہ بیت اللہ کا طواف اور صفا مروہ کی سعی کے بعد بال کٹوا کر حلال ہو گئے اور احرام کی وجہ سے حرام ہونے والی چیزیں ان کے لیے اس وقت تک حلال ہو گئیں، جب تک وہ از سرِ نو حج کے احرام نہ باندھ لیں۔
Musnad Ahmad, Hadith(4179)