Blog
Books



۔ (۴۱۹۳) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) قَالَ: کُنَّا نَسِیْرُ مَعَ عُثْمَانَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌فَإِذَا رَجُلٌ یُلَبِّیْ بِہِمَا جَمِیْعًا، فَقَالَ عُثْمَانُ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: مَنْ ھٰذَا؟ فَقَالُوْا عَلِیٌّ فَقَالَ: أَلَمْ تَعْلَمْ أَنِّیْ نَہَیْتُ عَنْ ہٰذَا؟ قَالَ: بَلٰی، وَلٰکِنْ لَمْ أَکُنْ لِأَدَعَ قَوْلَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لِقَوْلِکَ۔ (مسند احمد: ۷۳۳)
۔ سیدناعبد اللہ بن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: اللہ کی قسم! ہم سیدنا عثمان بن عفان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ساتھ حجفہ کے مقام پر تھے، آپ کے ساتھ اہل شام کا ایک قافلہ بھی تھا، اس میں حبیب بن مسلمہ فہری بھی تھے، سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے سامنے حج تمتع کا ذکر کیا گیا،پس انھوں نے کہا: یہ دونوں عمل حج کے مہینوں میں نہیں ہونے چاہئیں، ان کا خیال تھا کہ تم لوگ اس عمرہ کو مؤخر کر دو اور تم دو بار بیت اللہ کی زیارت کرو تو یہ زیادہ بہتر ہوگا، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اب مال و دولت میں وسعت دے دی ہے۔ اس وقت سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ وادی میں اپنے اونٹ کو چرا رہے تھے۔ جب ان کو یہ بات پہنچی تو انہوں نے کہا: کیا آپ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی سنت اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے قرآن مجید میں بندوں کو دی ہوئی سہولت اور رخصت کو ختم کرکے ان پر تنگی کرنا چاہتے ہیں اور ثابت شدہ عمل سے انہیں روکنا چاہتے ہیں؟یہ رخصت حاجت مندوں اور دور دراز علاقوں سے آنے والے لوگوں کے لئے ہے۔ بعد ازاں سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے حج اور عمرہ دونوں کا اکٹھا تلبیہ پڑھا، پھر سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور کہا: کیا میں نے ان دونوں کو جمع کرنے سے منع کیا ہے؟ میں نے تو ایسا کرنے سے منع نہیں کیا،یہ تو میری ایک رائے تھی، جس کا میں نے اظہار کیا، اب جو چاہتا ہے، وہ اسے اختیار کر لے اور جو چاہتا ہے، وہ اسے ترک کر دے۔
Musnad Ahmad, Hadith(4194)
Background
Arabic

Urdu

English