Blog
Books



۔ (۴۲۰۶) عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عُمَرَ قَالَ: کَانَ ابْنُ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما یُفْتِی بِالَّذِیْ أَنْزَلَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ مِنَ الرُّخْصَۃِ بِالتَّمَتُّعِ، وَسَنَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیْہِ، فَیَقُوْلُ نَاسٌ لِابْنِ عُمَرَ: کَیْفَ تُخَالِفُ أَبَاکَ وَقَدْ نَہٰی عَنْ ذٰلِکَ؟ فَیَقُوْلُ لَہُمْ عَبْدُ اللّٰہِ: وَیْلَکُمْ! أَلَا تَتَّقُوْنَ اللّٰہَ، إِنْ کَانَ عُمَرُ نَہٰی عَنْ ذَالِکَ فَیَبْتَغِیْ فِیْہِ الْخَیْرَیَلْتَمِسُ بِہِ تَمَامَ الْعُمْرَۃِ، فَلِمَ تُحَرِّمُوْنَ ذٰلِکَ وَقَدْ أَحَلَّہُ اللّٰہُ وَعَمِلَ بِہِ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، أَفَرَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَحَقُّ أَنْ تَتَّبِعُوْا أَمْ سُنَّۃُ عُمَرَ؟ إِنَّ عُمَرَ لَمْ یَقُلْ لَکُمْ إِنَّ الْعُمْرَۃَ فِیْ أَشْہُرِ الْحَجِّ حَرَامٌ، وَلٰکِنَّہُ قَالَ: اِنَّ أَتَمَّ الْعُمْرَۃِ أَنْ تُفْرِدُوْہَا مِنْ أَشْہُرِ الْحَجِّ۔ (مسند احمد: ۵۷۰۰)
۔ سالم بن عبد اللہ بن عمرسے مروی ہے کہ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ قرآن مجید اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی سنت کے مطابق حج تمتع کے جواز کا فتویٰ دیا کرتے تھے ۔ جب لوگ سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہتے کہ آپ کے والد تو حج تمتع سے منع کرتے ہیں، تو پھر آپ ان کے حکم کی مخالفت کیوں کرتے ہو تو وہ ان کو یوں جواب دیتے تھے: تم پر افسوس ہے، کیا تم اللہ سے نہیں ڈرتے؟اگر سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اس سے منع کیاہے تو ان کا ارادہ بھی خیر کاہی ہو گا کہ تم مستقل طور پر عمرہ کرو، اب تم اسے حرام کیوں سمجھتے ہو؟ جبکہ اللہ نے اسے حلال کیا ہے اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس پر عمل کیا ہے۔ کیا رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اتباع کے زیادہحقدار ہیںیا سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا فعل؟ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے تم سے یہ تو نہیں کہا کہ حج کے مہینوں میں عمرہ کرنا حرام ہے، ان کا کہنا تو یہ تھا کہ مکمل عمرہ یہ ہے کہ تم اس کو حج کے مہینوں کے علاوہ مستقل طور پر ادا کرو۔
Musnad Ahmad, Hadith(4206)
Background
Arabic

Urdu

English