۔ (۴۲۱۳)عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِیْ بَکْرٍ رضی اللہ عنہما قَالَتْ: خَرَجْنَا مُحْرِمِیْنَ، فَقَالَ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((مَنْ کَانَ مَعَہُ ہَدْیٌ فَلْیُتِمَّ (وَفِیْ لَفْظٍ: فَلْیَقُمْ عَلٰی إِحْرَامِہِ) وَمَنْ لَمْ یَکُنْ مَعَہُ ہَدْیٌ فَلْیَحْلِلْ۔)) قَالَتْ: فَلَمْ یَکُنْ مَعِی ہَدْیٌ فَحَلَلْتُ وَکَانَ مَعَ الزُّبَیْرِ زَوْجِہَا ہَدْیٌ فَلَمْ یَحِلَّ، قَالَتْ: فَلَبِسْتُ ثِیَابِیْ وَحَلَلْتُ، فَجِئْتُ إِلٰی الزُّبَیْرِ، فَقَالَ: قُوْمِی عَنِّی، قَالَتْ: فَقُلْتُ: أَتَخْشٰی أَنْ أَثِبَ عَلَیْکَ۔ (مسند احمد: ۲۷۵۰۵)
۔ سیدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: ہم احرام باندھ کر سفر پر روانہ ہوئے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جن لوگوں کے ہمراہ قربانی کا جانور ہے ،وہ احرام کی حالت میںرہیں گے اور جن کے ساتھ یہ جانور نہیں ہے، وہ عمرہ کرکے حلال ہو جائیں۔ اب میرے پاس قربانی کا جانور نہیں تھا، اس لیے میں حلال ہو گئییعنی احرام کھول دیا، لیکن میرے شوہر سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ کے ساتھ قربانی کا جانور تھا، سو وہ حلال نہ ہوئے۔ میں نے احرام کھول کر عام کپڑے پہن لیے اور اپنے شوہر سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ کے قریب چلی گئی، لیکن انھوں نے کہا: مجھ سے دور ہٹ جائو۔ میں نے کہا: کیا آپ اس سے ڈرتے ہیں کہ میں آپ پر کود پڑوں گی؟
Musnad Ahmad, Hadith(4213)