Blog
Books



۔ (۴۲۳۸) عَنِ ابْنِ سَخْبَرَۃَ قَالَ: غَدَوْنَا مَعَ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌مِنْ مِنًی إِلٰی عَرَفَاتٍ، فَکَانَ یُلَبِّی، قَالَ: وَکَانَ عَبْدُ اللّٰہِ رَجُلًا آدَمَ، لَہُ ضَفْرَانِ عَلَیْہِ مَسْحَۃُ أَہْلِ الْبَادِیَۃ، فَاجْتَمَعَ عَلَیْہِ غَوْغَائُ مِنْ غَوْغَائِ النَّاسِ، قَالُوْا: یَا أَعْرَابِیُّ! إِنَّ ھٰذَا الْیَوْمَ لَیْسَیَوْمَ تَلْبِیَۃٍ إِنَّمَا ہُوَ یَوْمُ تَکْبِیْرٍ، قَالَ: فَعِنْدَ ذَالِکَ اِلتَفَتَ إِلَیَّ فَقَالَ: أَجَہِلَ النَّاسُ أَمْ نَسُوْا؟ وَالَّذِیْ بَعَثَ مُحَمَّدًا ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِالْحَقِّ لَقَدْ خَرَجْتُ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَمَا تَرَکَ التَّلْبِیَۃَ حَتّٰی رَمَی جَمْرَۃَ الْعَقَبَۃِ إِلَّا أَنْ یُخْلِطَہاَ بِتَکْبِیْرٍ أَوْ تَہْلِیْلٍ۔ (مسند احمد: ۳۹۶۱)
۔ ابن سنجرہ کہتے ہیں: ہم سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ساتھ منیٰ سے عرفات کو گئے، وہ تلبیہ پکارتے جارہے تھے، سیدنا ابن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا رنگ گندمی تھا،ان کے سر پر دو لٹیں تھیں اور ان کا حلیہ دیہاتیوں کا سا تھا، ان کے تلبیہ کی آواز سن کر عام سادہ سے لوگوں نے شور مچا دیا اور کہنے لگے: ارے دیہاتی! آج تلبیہ کا دن نہیںہے، تکبیرات کا دن ہے۔ یہ سن کر سیدنا ابن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے میری طرف دیکھا اور کہا: لوگوں کو سرے سے علم نہیں تھا یایہ بھول گئے ہیں؟ اس ذات کی قسم، جس نے محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو حق کے ساتھ مبعوث کیا، میں خود رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ جا رہا تھا،آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جمرۂ عقبہ کی رمی تک تلبیہ ترک نہیں کیا تھا، البتہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس دوران اللہ اکبر اور لا الہ الا اللہ بھی کہہ لیتے۔
Musnad Ahmad, Hadith(4238)
Background
Arabic

Urdu

English