Blog
Books



عَنْ سَعِيْدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ أَنَّهُ قَالَ: بَيْنَمَا رَسُولُ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌جَالِسٌ وَّمَعَهُ أَصْحَابُهُ وَقَعَ رَجُلٌ بِأَبِي بَكْرٍ فَآذَاهُ فَصَمَتَ عَنْهُ أَبُو بَكْرٍ ثُمَّ آذَاهُ الثَّانِيَةَ فَصَمَتَ عَنْهُ أَبُو بَكْرٍ ثُمَّ آذَاهُ الثَّالِثَةَ فَانْتَصَرَ مِنْهُ أَبُو بَكْرٍ فَقَامَ رَسُولُ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌حِينَ انْتَصَرَ أَبُو بَكْرٍ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: أَوَجَدْتَ عَلَيَّ يَا رَسُولَ اللهِ؟ فَقَالَ: نَزَلَ مَلَكٌ مِّنَ السَّمَاءِ يُكَذِّبُهُ بِمَا قَالَ لَكَ فَلَمَّا انْتَصَرْتَ وَقَعَ الشَّيْطَانُ فَلَمْ أَكُنْ لِّأَجْلِسَ إِذْ وَقَعَ الشَّيْطَانُ.
سعید بن مسیب سے مروی ہے کہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے ہوئے تھے آپ کے ساتھ آپ کے صحابہ بھی تھے۔ ایک آدمی ابو بکر‌رضی اللہ عنہ کے بارے میں کچھ کہنے لگا اور انہیں تکلیف دی۔ ابو بکر‌رضی اللہ عنہ اس پرخاموش رہے اس نے دوسری مرتبہ پھر تکلیف دی، ابو بکر‌رضی اللہ عنہ اس پر بھی خاموش رہے ،اس نے تیر ی مرتبہ پھر تکلیف دی تو ابو بکر‌رضی اللہ عنہ نے اس سے بدلہ لے لیا۔جب ابو بکر‌رضی اللہ عنہ نے بدلہ لیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو گئے ۔ ابو بکر‌رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا آپ مجھ پر ناراض ہوئے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آسمان سے ایک فرشتہ نازل ہوا، جو اس بات کی تکذیب کر رہا تھا جو یہ تم سے کہہ رہا تھا ، جب تم نے اس سے بدلہ لیا تو شیطان آدھمکا، جب شیطان آجائے تو میرے لائق نہیں کہ میں بیٹھا رہوں۔
Silsila Sahih, Hadith(427)
Background
Arabic

Urdu

English