Blog
Books



۔ (۴۲۹۶) عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ أَبِی قَتَادَۃَ قَالَ: أَحْرَمَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَامَ الْحُدَیْبِیَّۃِ وَلَمْ یُحْرِمْ أَبُوْ قَتَادَۃَ، قَالَ: وَحُدِّثَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنَّ عَدُوًّا بِغَیْقَۃَ، فَانْطَلَقَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَبَیْنَمَا أَنَا مَعَ أَصْحَابِی فَضَحِکَ بَعْضُہُمْ إِلٰی بَعْضٍ۔ فَنَظَرْتُ فَإِذَا أَنَا بِحِمَارِ وَحْشٍ فَاسْتَعَنْتُہُمْ فَأَبَوْا أَنْ یُعِیْنُوْنِی، فَحَمَلْتُ عَلَیْہِ فَاَثْبَتُّہُ فَأَکَلْنَا مِنْ لَحْمِہِ وَخَشِیْنَا أَنْ نُقْتَطَعَ، فَانْطَلَقْتُ أَطْلُبُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَجَعَلْتُ أَرْفَعُ فَرَسِیْ شَأْواً وَأَسِیْرُ شَأْواً، وَلَقِیْتُ رَجُلاً مِنْ بَنِیْ غِفَارٍ فِیْ جَوْفِ اللَّیْلِ فَقُلْتُ أَیْنَ تَرَکْتَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ؟ قَالَ: تَرَکْتُہُ وَہُوَ بِتِعْہِنَ، وَہُوَ مِمَّا یَلِیْ السُّقْیَا، فَأَدْرَکْتُہُ فَقُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنَّ أَصْحَابَکَ یُقْرِئُونَکَ السَّلَامَ وَرَحْمَۃَ اللَّٰہِ، وَقَدْ خَشُوْا أَنْ یُقْتَطَعُوْا دُوْنَکَ فَانْتَظِرْہُمْ، قَالَ: فَانْتَظَرَہُمْ، قُلْتُ وَقَدْ أَصَبْتُ حِمَارَ وَحْشٍ وَعِنْدِی مِنْہُ فَاضِلَۃٌ، فَقَالَ لِلْقَوْمِ: ((کُلُوْا وَہُمْ مُحْرِمُوْنَ۔)) (مسند احمد: ۲۲۹۳۷)
۔ سیدناعبداللہ بن ابی قتادہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حدیبیہ کے سال احرام باندھا اور ابوقتادہ نے احرام نہیں باندھا تھا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بتلایا گیا کہ دشمن غیقہ کے مقام پر ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم روانہ ہوئے، میں اپنے دوستوں کے ساتھ تھا کہ وہ ایک دوسرے کی طرف دیکھ کر ہنسنے لگے، جب میں بھی ادھر متوجہ ہوا تو میری نظر ایک جنگلی گدھے پر پڑی، میں نے ان سے مدد چاہی، لیکن انہوں نے شکار کرنے میں میری مدد کرنے سے انکار دیا، بہرحال میں نے اس کا پیچھا کیا اور اسے مار گرایا، ہم نے اس کا گوشت کھایا، لیکن ہمیں اندیشہ ہوا کہ کہیں ایسا نہ ہو ہم اچک لیے جائیں (یعنی ہماری تعداد تھوڑی ہونے کی وجہ سے دشمن ہمیں کوئی نقصان نہ پہنچا دے) ، اس لیے میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی تلاش میں روانہ ہوا، میں اپنے گھوڑے کو کچھ دور تک دوڑاتا اور کچھ فاصلے تک آہستہ چلتا، رات کو میری ملاقات بنو غفار کے ایک آدمی سے ہوئی، میں نے اس سے پوچھا: آپ کی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کس مقام پر ملاقات ہوئی تھی؟ اس نے بتایا کہ اس نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو سقیا کے قریب تَعْھِن کے مقام پر چھوڑا تھا، میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس مقام پر پا لیا اورعرض کیا: اے اللہ کے رسول! آپ کے رفقاء آپ کو سلام اور اللہ کی رحمت پیش کرتے تھے، انہیں اندیشہ تھا کہ دشمن ان پر حملہ نہ کر دے، لہٰذا آپ یہیں ان کا انتظار کریں، چنانچہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وہاں ان کا انتظار کیا اور میں نے عرض کیا: میں نے ایک جنگلی گدھے کا شکار کیا تھا، میرے پاس اس کا ایک عضو باقی بچا ہوا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کھالو۔ جبکہ وہ محرم تھے۔
Musnad Ahmad, Hadith(4296)
Background
Arabic

Urdu

English