۔ (۴۲۹۸) (وَمِنْ َطَرِیْقٍ ثَالِثٍ) عَنْ نَافِعٍ مَوْلٰی أَبِی قَتَادَۃَ الْأَنْصَارِیِّ عَنْ أَبِیْ قَتَادَۃَ أَنَّہُ کَانَ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حَتّٰی إِذَا کَانَ بِبَعْضِ طُرُقِ مَکَّۃَ، تَخَلَّفَ مَعَ أَصْحَابٍ لَہُ مُحْرِمِیْنَ وَہُوَ غَیْرُ مُحْرمٍ فَرَاٰی حِمَارًا وَحْشِیًّا فَاسْتَوٰی عَلٰی فَرَسِہِ وَسَأَلَ أَصْحَابَہٗأَنْیُنَاوِلُوْہُ سَوْطَہُ فَأَبَوْا فَسَأَلَہُمْ رُمْحَہُ فَأَبَوْا، فَأَخَذَہُ، ثُمَّ شَدَّ عَلَی الْحِمَارِ فَقَتَلَہُ فَأَکَلَ بَعْضُ أَصْحَابِ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَأَبٰی بَعْضُہُمْ،فَلَمَّا أَدْرَکُوْا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سَأَلُوْہُ عَنْ ذَالِکَ، فَقَالَ: ((إِنَّمَا ہِیَ طُعْمَۃٌ، أَطْعَمَکُمُوْہَا اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ۔)) (مسند احمد: ۲۲۹۳۵)
۔ (تیسری سند) سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں ایک سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مکہ کے کسی راستے میں تھے، میں اپنے کچھ دوستوں کے ساتھ پیچھے رہ گیا، دوسرے لوگ محرم تھے اور میں محرم نہ تھا، میں ایکجنگلی گدھا دیکھ کر گھوڑے پر سیدھا ہو گیا اور اپنے دوستوں سے کہا: مجھے ذرا میری لاٹھی پکڑا دو، لیکن انہوں نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا۔ میں نے کہا: مجھے میرا نیزہ پکڑا دو، انہوں نے یہ کام کرنے سے بھی انکار کر دیا۔ میں نے خود اتر کر نیزہ اٹھا لیا اور اس جنگلی گدھے پر چڑھ دوڑا اور بالآخر اسے شکار کر لیا، بعض صحابہ نے تو اس سے کھا لیا، لیکن بعض نے اسے کھانے سے انکار دیا، جب یہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس پہنچے تو انہوں نے اس بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مسئلہ پوچھا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: یہ ایسا کھانا تھا، جو اللہ تعالی نے تمہیں کھلایا۔
Musnad Ahmad, Hadith(4298)