۔ (۴۳۲۷) عَنْ سَعِیْدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی اللہ عنہما قَالَ: قَدِمَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَأَصْحَابُہٗ،وَقَدْوَھَنَتْہُمْحُمّٰییَثْرِبَ قَالَ: فَقَالَ الْمُشْرِکُوْنَ: إِنَّہُ یَقْدَمُ عَلَیْکُمْ قَوْمٌ قَدْ وَھَنَتْہُمُ الْحُمّٰی، قَالَ: فَأَطْلَعَ اللّٰہُ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عَلٰی ذَلِکَ، فَأَمَرَ أَصْحَابَہٗأَنْیَرْمُلُوْا، وَقَعَدَ الْمُشْرِکُوْنَ نَاحِیَۃَ الْحِجْرِ، یَنْظُرُوْنَ إِلَیْہِمْ فَرَمَلُوْا وَمَشَوْا مَا بَیْنَ الرُّکْنَیْنِ، قَالَ: فََقَالَ الْمُشْرِکُوْنَ: ھٰؤُلَائِ الَّذِیْنَ تَزْعُمُوْنَ أَنَّ الْحُمّٰی وَھَنَتْہُمُ، ھٰؤُلَائِ أَقْوٰی مِنْ کَذَا وَکَذَا، ذَکَرُوْا قَوْلَہُمْ، قَالَ ابْنُ عَباَّسٍ: فَلَمْ یَمْنَعْہُ أَنْ یَأْمُرَھُمْ أَنْ یَرْمُلُوْا الْأَشْوَاطَ کُلَّہَا إِلَّا إِبْقَائٌ عَلَیْہِمْ۔ (مسند احمد: ۲۶۳۹)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور صحابہ کرام مکہ مکرمہ تشریف لائے، یثرب کے بخار کی وجہ سے یہ لوگ کمزور ہوچکے تھے، مشرکین آپس میں یہ باتیں کرنے لگے کہ ان کے پاس ایسے لوگ آرہے ہیں جن کو بخار نے لاغر اور کمزور کردیا ہے، اُدھر اللہ تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ان کی اس بات سے آگاہ کردیا، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صحابہ کو حکم دیا کہ وہ طواف میں رمل کریں، مشرکین حطیم کی طرف بیٹھے ان کو دیکھ رہے تھے، پس مسلمانوں نے طواف میں رمل کیا، البتہ رکن یمانی اور حجر اسود کے درمیان عام رفتار سے چلے، ان کو دیکھ کر مشرک لوگ کہنے لگے: یہ ہیں وہ لوگ جن کے متعلق تم کہتے تھے کہ انہیں بخار نے لاغر کردیا ہے، یہ تو بڑے طاقت ور ہیں۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صحابہ پر شفقت کرتے ہوئے تمام چکروں میں رمل کرنے کا حکم نہیں دیا تھا۔
Musnad Ahmad, Hadith(4327)