۔ (۴۳۵۰)(وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) قَالَ: طُفْتُ مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رضی اللہ عنہ فَاسْتَلَمَ الرُّکْنَ، قَالَ یَعْلٰی فَکُنْتُ مِمَّا یَلِیْ الْبَیْتَ، فَلَمَّا بَلَغْتُ الرُّکْنَ الْغَرْبِیَّ الَّذِیْیَلِیْ الْأَسْوَدَ جَرَرْتُ بِیَدِہِ لِیَسْتَلِمَ، فَقَالَ: مَا شَأْنُکَ؟ فَقُلْتُ: اَلَا تَسْتَلِمُ؟ قَالَ: أَلَمْ تَطُفْ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَعَلٰی آلِہِ وَصَحْبِہِ وَسَلَّمَ؟ فَقُلْتُ: بَلٰی، فَقَالَ: أَفْرَأَیْتَہُیَسْتَلِمُ ھٰذَیْنِ الرُّکْنَیْنِ الْغَرْبِیَّیْنِ؟ قَالَ: فَقُلْتُ: لَا، قَالَ: أَفَلَیْسَ لَکَ فِیْہِ أَسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ؟ قَالَ: قُلْتُ: بَلٰی، قَالَ: فَانْفُذْ عَنْکَ۔ (مسند احمد: ۳۱۳)
۔ (دوسری سند)سیدنایعلیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے ساتھ طواف کیا،انھوں نے حجراسود کا استلام کیا، میں بیت اللہ کے قریب تھا، جب میں حجراسود سے اگلے مغربی کونے کے پاس پہنچا تو میں نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا ہاتھ پکڑ لیا تاکہ وہ اس کونے کا بھی استلام کرلیں لیکن انھوں نے آگے سے کہا: کیابات ہے؟ میں نے کہا: کیا آپ اس کونے کا استلام نہیں کریں گے؟ انھوں نے کہا: کیا تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ طواف نہیں کیا؟ میں نے عرض کیا:جی کیا ہے۔انھوں نے کہا: تو کیا تم نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ان مغربی کونوں کا استلام کرتے ہوئے دیکھا ہے؟ میںنے عرض کیا: جی نہیں،سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: تو پھر کیا تمہارے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عمل میں بہترین نمونہ نہیں ہے؟ میں نے عرض کیا: جی کیوں نہیں۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: تو اس کو چھوڑو اور آگے کو بڑھو۔
Musnad Ahmad, Hadith(4350)