وَعَن ابْن عَبَّاس قَالَ قَالَتْ مَيْمُونَةُ: وَضَعْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غُسْلًا فَسَتَرْتُهُ بِثَوْبٍ وَصَبَّ عَلَى يَدَيْهِ فَغَسَلَهُمَا ثُمَّ صَبَّ بِيَمِينِهِ عَلَى شَمَالِهِ فَغَسَلَ فَرْجَهُ فَضَرَبَ بِيَدِهِ الْأَرْضَ فَمَسَحَهَا ثُمَّ غَسَلَهَا فَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ وَغَسَلَ وَجْهَهُ وَذِرَاعَيْهِ ثُمَّ صَبَّ عَلَى رَأْسِهِ وَأَفَاضَ عَلَى جَسَدِهِ ثُمَّ تَنَحَّى فَغَسَلَ قَدَمَيْهِ فَنَاوَلْتُهُ ثَوْبًا فَلَمْ يَأْخُذْهُ فَانْطَلق وَهُوَ ينفض يَدَيْهِ. وَلَفظه للْبُخَارِيّ
ابن عباس ؓ بیان ؓ کرتے ہیں ، میمونہ ؓ نے فرمایا : میں نے نبی ﷺ کے لیے غسل کرنے کے لیے پانی رکھا ، اور ایک کپڑے سے آپ پر پردہ کیا ، آپ نے اپنے دونوں ہاتھوں پر پانی ڈالا تو انہیں دھویا ، پھر آپ نے اپنے ہاتھوں پر پانی ڈالا تو انہیں دھویا ، پھر اپنے دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی ڈال کر شرم گاہ کو دھویا ، پھر آپ نے اپنا ہاتھ زمین پر ملا اور اسے دھویا ، پھر آپ نے کلی کی ، ناک میں پانی ڈالا ، اپنا چہرہ اور بازو دھوئے ، پھر سر پر پانی ڈالا ، اور سارے جسم پر پانی بہایا ، پھر آپ ﷺ نے اس جگہ سے ہٹ کر پاؤں دھوئے ، میں نے آپ کو کپڑا دیا لیکن آپ نے نہ لیا ، پھر آپ ﷺ ہاتھوں سے پانی صاف کرتے تشریف لے گئے ۔ اور یہ الفاظ بخاری کے ہیں ۔ متفق علیہ ۔