۔ (۴۳۷۷) عَنْ عَمْرِو بْنِ دِیْنَارٍ أَنَّہُ سَمِعَ رَجُلًا سَأَلَ عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ عُمَرَ رضی اللہ عنہما أَیُصِیْبُ الرَّجُلُ امْرَأَتَہُ قَبْلَ أَن یَطُوْفَ بالصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ؟ قَالَ: أَمَّا رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَقَدِمَ فَطَافَ بِالْبَیْتِ ثُمَّ رَکَعَ رَکْعَتَیْنِ، ثُمَّ طَافَ بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ، ثُمَّ تَلَا: {لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ أُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ۔} (مسند احمد: ۱۴۳۶۸)
۔ عمرو بن دینا رسے روایت ہے کہ ایک آدمی نے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے یہ سوال کیا کہ کیا کوئی آدمی صفا مروہ کی سعی کرنے سے پہلے اپنی بیوی سے مجامعت کرسکتا ہے؟ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پہلے بیت اللہ کا طواف کیا، بعد ازاں دو رکعت نماز ادا کی، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صفا مروہ کی سعی کی۔ پھر سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے یہ آیت تلاوت کی: {لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ أُسْـوَۃٌ حَسَنَۃٌ۔} (تمہارے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عمل میں بہترین نمونہ ہے۔)
Musnad Ahmad, Hadith(4377)