۔ (۴۴۱۲) عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ رضی اللہ عنہ قَالَ: خَرَجَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَأَصْحَابُہٗقَالَ: فَأَحْرَمْنَابِالْحَجِّ،فَلَمَّاقَدِمْنَامَکَّۃَ، قَالَ: ((اِجْعَلُوْا حَجَّکُمْ عُمْرَۃً۔)) قَالَ: فَقَالَ النَّاسُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! قَدْ أَحْرَمْنَا بِالْحَجِّ، فَکَیْفَ نَجْعَلُہَا عُمْرَۃً؟ قَالَ: ((اُنْظُرُوْا مَا آمُرُکُمْ بِہِ، فَافْعَلُوْا، فَرَدُّوْا عَلَیْہِ الْقَوْلَ فَغَضِبَ، ثُمَّ انْطَلَقَ، حَتّٰی دَخَلَ عَلٰی عَائِشَۃَ غَضْبَانَ فَرَاَتِ الْغَضَبَ فِیْ وََجْھِہٖفَقَالَتْ: مَنْاَغْضَبَکَأَغْضَبَہُ اللّٰہُ؟ قَالَ: ((وَمَا لِی لَا أَغْضَبُ وَأَنَا آمُرُ فَلَا أُتْبَعُ۔)) (مسند احمد: ۱۸۷۲۲)
۔ سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور صحابہ حج کیلئے روانہ ہوئے، ہم نے حج کا احرام باندھا ہوا تھا، جب ہم مکہ مکرمہ پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تم اپنے حج کے احرام کو عمرہ کا احرام قرار دو۔ لوگوں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! ہم نے تو حج کا احرام باندھا تھا، اب ہم اسے عمرہ کا احرام کیسے قراردیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میں تمہیں جو حکم دے رہاہوں، اس پر غور کرو اور اسے سر انجام دو۔ لیکن لوگوں نے پھر وہی بات دوہرائی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم غضب ناک ہوگئے اور غصہ کی حالت میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس تشریف لے گئے، جب انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرہ پر غضب کے آثاردیکھے تو کہا: آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کس نے ناراض کر دیا،اللہ اس پر ناراض ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میں ناراض کیوں نہ ہوں، بات یہ ہے کہ میں کوئی حکم دیتا ہوںاور میری پیروی نہیں کی جاتی۔
Musnad Ahmad, Hadith(4412)