۔ (۴۴۲۰) عَنْ مُجَاھِدٍ قَالَ: قَالَ: عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ الزُّبَیْرِ: أَفْرِدُوْا الْحَجَّ وَدَعُوْا قَوْلَ ھٰذَا، یَعْنِی ابْنَ عَبَّاسٍ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: أَلَا تَسْأَلُ أُمَّکَ عَنْ ھٰذَا؟ فَأَرْسَلَ إِلَیْہَا فَقَالَتْ: صَدَقَ ابْنُ عَبَّاسٍ، خَرَجْنَا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حُجَّاجًا فَأَمَرَنَا فَجَعَلْنَاھَا عُمْرَۃً فَحَلَّ لَنَا الْحَلَالُ حَتّٰی سَطَعَتِ الْمَجَامِرُ بَیْنَ النِّسَائِ وَالرِّجَالِ۔ (مسند احمد: ۲۷۴۵۶)
۔ مجاہد سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے کہا: لوگو! حج افراد کیاکرو اور سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کی بات کو چھوڑ دو۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے جواباً کہا: آپ اس بارے میں اپنی والدہ سے کیوں نہیں پوچھ لیتے؟ پس انھوں نے ان کی خدمت میں ایک آدمی کو بھیج کر مسئلہ دریافت کیا تو انہوں نے کہا: سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کی بات صحیح ہے، کیونکہ جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ حج کے ارادہ سے چلے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں حکم دیا اور ہم نے اسے عمرہ میں تبدیل کرلیاتھا، اس کے بعد ہمارے لئے (احرام کی وجہ سے ممنوع ہو جانے والی) ہر حلال چیز حلال ہوگئی،یہاں تک کہ عورتوں اور مردوں کے درمیان سے خوشبوئیں مہک اٹھیں۔
Musnad Ahmad, Hadith(4420)