۔ (۴۴۲۶) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ رضی اللہ عنہ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم أَھَلَّ وَأَصْحَابُہٗبِالْحَجِّوَلَیْسَ مَعَ أَحَدٍ مِنْہُمْ یَوْمَئِذٍ ھَدْیٌ إِلَّا النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَطَلْحَۃَ، وَکَانَ عَلِیٌّ قَدِمَ مِنَ الْیَمَنِ وَمَعَہُ الْھَدْیُ، فَقَالَ: أَھْلَلْتُ بِمَا أَھَلَّ بِہِ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَأَنَّ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم أَمَرَ أَصْحَابَہُ أَنْ یَجْعَلُوْھَا عُمْرَۃً وَیَطُوْفُوْا ثُمَّ
یُقَصِّرُوْا وَیَحِلُّوْا إِلَّا مَنْ کَانَ مَعَہُ الْھَدْیُ۔ فَقَالُوْا: نَنْطَلِقُ إِلٰی مِنًی وَذَکَرُ أَحْدِنَا یَقْطُرُ، فَبَلَغَ ذَالِکَ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَقَالَ: ((لَوْ أَنِّی أَسْتَقْبِلُ مِنْ أَمْرِی مَا أَسْتَدْبِرُ مَا أَھْدَیْتُ، وَلَوْ َلا أَنَّ مَعِیَ الْھَدْیَ لأَحْلَلْتُ۔)) وَأَنَّ عَائِشَۃَ حَاضَتْ فَنَسَکَتِ الْمَنَاسِکَ کُلَّہَا غَیْرَ أَنَّہَا لَمْ تَطُفْ بِالْبَیْتِ، فَلَمَّا طَافَتْ، قَالَتْ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ أَتَنْطَلِقُوْنَ بِحَجٍّ وَعُمْرَۃٍ وَأَنْطَلِقُ بِالْحَجِّ؟ فَأَمَرَ عَبْدَ الرَّحْمٰنِ أَنْ یَخْرُجَ مَعَہَا إِلَی التَّنْعِیْمِ فَاعْتَمَرَتْ بَعْدَ الْحَجِّ فِیْ ذِیْ الْحِجَّۃِ، وَأَنَّ سُرَاقَۃَ بْنَ مَالِکِ بْنِ جُعْشَمٍ لَقِیَ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَعَلٰی آلِہِ وَصَحْبِہِ وَسَلَّمَ بِالْعَقَبَۃِ، وَھُوَ یَرْمِیْہَا، فَقَالَ: أَلَکُمْ ھٰذِہِ خَاصَّۃًیَا رَسُوْلَ اللّٰہِ؟ قَالَ: ((لَا، بَلْ لِلْأَبَدِ۔)) (مسند احمد: ۱۴۳۳۰)
۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور صحابہ نے حج کا احرام باندھا اور اس کا تلبیہ پکارا،صرف نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور سیدنا طلحہ رضی اللہ عنہ کے ہمراہ قربانی کے جانور تھے، سیدنا علی رضی اللہ عنہ یمن سے آئے تھے، ان کے ہمراہ بھی قربانی کا جانور تھا۔ انہوں نے (احرام باندھتے وقت یوں) کہا تھا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم والا احرام باندھتا ہوں۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صحابہ کو حکم دیا کہ وہ اپنے تلبیہیا احرام کو عمرہ میں تبدیل کردیں اور بیت اللہ کا طواف اور سعی کے بعد بال کٹوا کر حلال ہوجائیں، البتہ جن کے پاس قربانی کے جانور ہیں، وہ حلال نہیں ہوسکتے۔ لیکن لوگ کہنے لگے: کیا ہم منیٰ کی طرف اس حال میں جائیں گے کہ ہماری شرم گاہوں سے منی کے قطرات ٹپکتے ہوں گے؟ جب ان کییہ بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تک پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو خیال مجھے اب آیا ہے، اگر یہ پہلے آ یا ہوتا تو میں قربانی کا جانورساتھ نہ لاتا اور اگر میرے ساتھ قربانی کا جانور نہ ہوتا تو میں بھی حلال ہوجاتا۔ اسی سفر میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ کو حیض شروع ہو گیا تھا، لیکن انہوں نے تمام مناسک ادا کئے تھے، صرف بیت اللہ کا طواف نہیں کیا تھا اور جب وہ حیض سے پاک ہو گئی تھیں تب طواف کیا تھا۔ انہوں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! آپ لوگ، حج اور عمرہ دوعبادتیں کرکے جارہے ہیں اور میں صرف حج کرکے؟ یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سیدنا عبدالرحمن بن ابی بکر رضی اللہ عنہما کو حکم دیا کہ وہ ان کے ساتھ تنعیم تک جائیں (اور ان کو عمرہ کروا کر لائیں) چنانچہ سیدہ نے حج کے بعد ذوالحجہ میں ہی عمرہ کیا تھا۔ سیدنا سراقہ بن مالک بن جعشم رضی اللہ عنہ کی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے جمرۃ عقبہ کے قریب ملاقات ہوئی، جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس وقت رمی کررہے تھے، انھوں نے کہا: اللہ کے رسول! (کیا حج کے دنوں میں عمرہ کرنا) صرف آپ کے ساتھ اسی سال کیلئے مخصوص ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جی نہیں، بلکہ یہ حکم ہمیشہ کیلئے ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(4426)