۔ (۴۴۳۷) عَنْ سَعِیْدِ بْنِ حَسَّانَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رضی اللہ عنہما أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کَانَ یَنْزِلُ بِعَرَفَۃَ وَادِی نَمِرَۃَ، فَلَمَّا قَتَلَ الْحَجَّاجُ ابْنَ الزُّبَیْرِ، أَرْسَلَ إِِلَی ابْنِ عُمَرَ أَیَّۃُ سَاعَۃٍ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَعَلٰی آلِہِ وَصَحْبِہِ وَسَلَّمَ یَرُوْحُ فِیْ ھٰذَا الْیَوْمِ؟ قَالَ: إِذَا کَانَ ذَاکَ رُحْنَا، فَأَرْسَلَ الْحَجَّاجُ رَجُلًا یَنْظُرُ أَیَّ سَاعَۃٍیَرُوْحُ، فَلَمَّا أَرَادَ ابْنُ عُمَرَ أَنْ یَرُوْحَ قَالَ: أَزَاغَتِ الشَّمْسُ؟ قَالُوْا: لَمْ تَزِغِ الشَّمْسُ، قَالَ: أَزَاغَتِ الشَّمْسُ؟ قَالُوْا: لَمْ تَزِغْ، فَلَمَّا قَالُوْا: قَدْ زَاغَتْ، اِرْتَحَلَ۔ (مسند احمد: ۴۷۸۲)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عرفہ میں وادیٔ نمرہ میں ٹھہراکرتے تھے، جب حجاج نے سیدنا عبدا للہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کو قتل کیا تو اس نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کی طرف پیغام بھیج کر دریافت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس دن کس وقت یہاں سے روانہ ہوتے تھے؟ انھوں نے کہا :جب وہ وقت ہوگا تو ہم چل پڑیں گے، حجاج نے ایک آدمی کو بھیجا تاکہ وہ خیال رکھے کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کس وقت روانہ ہوتے ہیں، پس جب انھوں نے روانہ ہونے کا ارادہ کیا تو پوچھا :آیا سورج ڈھل چکاہے؟لوگوں نے بتلایا: جی نہیں، ابھی تک نہیں ڈھلا، پھر کچھ دیر بعد انھوں نے پوچھا: کیا سورج ڈھل چکا ہے، لوگوں نے کہا: جی نہیں ڈھلا، جب لوگوں نے یہ بتلایاکہ سورج ڈھل گیاہے تو وہ چل پڑے۔
Musnad Ahmad, Hadith(4437)