۔ (۴۴۶۴) عَنْ مِقْسِمٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی اللہ عنہما لَمَّا أَفَاضَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مِنْ عَرَفَۃَ تَسَارَعَ قَوْمٌ، فَقَالَ: ’’اِمْتَدُّوْا، وَسَدُّوْا لَیْسَ الْبِرُّ بِإِیْضَاعِ الْخَیْلِ، وَلَا الرِّکَابِ۔)) قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ:
فَمَا رَأَیْتُ رَافِعَۃًیَدَھَا تَعْدُوْ حَتَّی أَتَیْنَا جَمْعًا۔ (مسند احمد: ۲۰۹۹)
۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عرفہ سے روانہ ہوئے تو کچھ تیز رفتاری سے چلے، لوگ دائیں بائیں نکلے جارہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کی طرف متوجہ ہو کر ان کو فرما رہے تھے: لوگو! آرام سے چلو۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مزدلفہ میں پہنچ گئے، وہاں آکر دونوں نمازوں یعنی مغرب اور عشاء کو جمع کیا، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مزدلفہ میں ٹھہرے رہے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قُزَح پہاڑ پر وقوف کیا اور روانہ ہوتے وقت سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہ کو اپنے پیچھے سواری پر بٹھا لیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میں نے تو یہاں وقوف کیا ہوا ہے، لیکن سارا مزدلفہ جائے وقوف ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(4464)