۔ (۴۴۷۸) عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی اللہ عنہما قَالَ: إِنَّمَا کَانَ بَدْئُ الْإِیْضَاعِ مِنْ قِبَلِ أَھْلِ الْبَادِیَۃِ، کَانُوْا یَقِفُوْنَ حَافَتَیِ النَّاسِ حَتّٰییُعَلِّقُوْا الْعِصِیَّ وَالْجِعَابَ وَالْقِعَابَ، فَإِذَا نَفَرُوْا تَقَعْقَعَتْ تِلْکَ، فَنَفَرُوْا بِالنَّاسِ، قَالَ: وَلَقَدْ رُؤِیَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَإِنَّ ذِفْرَیْ نَاقَتِہِ لَیَمَسُّ حَارِکَہَا وَھُوَ یَقُوْلُ بِیَدِہِ: ((یَا أَیُّہَاالنَّاسُ! عَلَیْکُمْ بِالسَّکِیْنَۃِ،یَا أَیُّہَا النَّاسُ! عَلَیْکُمْ بِالسَّکِیْنَۃِ۔)) (مسند احمد: ۲۱۹۳)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ سواریوں کو تیز دوڑانے کی ابتدا دیہاتی لوگوں نے کی تھی، وہ دوسرے لوگوں کی گزرگاہ کے دونوں طرف کھڑے ہو جاتے اور انھوں نے اپنی سواریوں کے ساتھ لاٹھیاں، ترکش اور بڑے پیالے لٹکائے ہوتے، پھر جب وہ چلتے تو ان اشیاء سے آوازیں پیداہوتیں اور جانور ان آوازوں کو سن کر تیز دوڑنا شروع کر دیتے۔ لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس موقع پر یوں دیکھا گیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی اونٹنی کو روکنے کے لئے اس کی مہار کو اپنی طرف کھینچے ہوئے تھے اور اونٹنی کے کان اس کے کندھے کی ہڈی کو لگ رہے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے ہاتھ سے اشارہ کرتے ہوئے فرماتے جاتے تھے: لوگو! آرام سے چلو، لوگو! سکینت کو لازم پکڑو۔
Musnad Ahmad, Hadith(4478)