۔ (۴۴۹۶) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی اللہ عنہما قَالَ: إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قَالَ: ((إِنَّ جِبْرِیْلَ ذَھَبَ بِإِبْرَاھِیْمَ إِلَی جَمْرَۃِ الْعَقَبَۃِ فَعَرَضَ لَہُ الشَّیْطَانُ، فَرَمَاہُ بِسَبْعِ حَصَیَاتٍ فَسَاخَ، ثُمَّ أَتَی الْجَمْرَۃَ الْوُسْطٰی، فَعَرَضَ لَہُ الشَّیْطَانُ فَرَمَاہُ بِسَبْعِ حَصَیَاتٍ فَسَاخَ، ثُمَّ أَتَی الْجَمَرَۃَ الْقُصْوٰی، فَعَرَضَ لَہُ الشَّیْطَانُ
فَرَمَاہُ بِسَبْعِ حَصَیَاتٍ فَسَاخَ، فَلَمَّا أَرَادَ إِبْرَاھِیْمُ أَنْ یَذْبَحَ ابْنَہُ إِسْحَاقَ، قَالَ لأَبِیْہِ: یَا أَبَتِ! أَوْثِقْفِی َلاأَضْطَرِبُ فَیَنْتَضِحَ عَلَیْکَ مِنْ دَمِی إِذَا ذَبَحْتَنِی، فَشَدَّہُ، فَلَمَّا أَخَذَ الشَّفْرَۃَ،فَأَرَادَ أَنْ یَذْبَحَہُ نُوْدِیَ مِنْ خَلْفِہِ {أَنْ یَّآ إِبْرَاھِیْمُ قَدْ صَدَّقْتَ الرُّؤْیَا}۔)) (مسند احمد: ۲۷۹۴)
۔ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جب جبریل، ابرہیمm کو جمرۂ عقبہ کی طرف لے کر چلے،تو شیطان سامنے آگیا، ابراہیم علیہ السلام نے اسے سات کنکریاں ماریں،سو وہ زمین میں دھنس گیا، اس کے بعد جب ابرا ہیم علیہ السلام جمرۂ وسطی کے پاس آئے تو پھر شیطان سامنے آ گیا، آپ علیہ السلام نے اس کو پھر سات کنکریاں ماریں، پس وہ زمین میں دھنس گیا، اس کے بعد ابراہیم علیہ السلام جمرۂ قصویٰ کے پاس گئے، وہاں بھی شیطان سامنے آ گیا، آپ علیہ السلام نے اس کو یہاں بھی سات کنکریاں ماریں، پس وہ زمین میں دھنس گیا، اس کے بعد جب ابراہیم علیہ السلام نے اپنے بیٹے اسحق علیہ السلام کو ذبح کرنے کا ارادہ کیا تو انہوں نے اپنے والد سے کہا: اباجان ! آپ مجھے باندھ دیں تاکہ جب آپ مجھے ذبح کریں تو میں نہ تڑپ سکوں اور اس طرح میرا خون آپ کے اوپر نہ پڑے، ابراہیم علیہ السلام نے اسے باندھ دیا اور جب انہوں نے چھری سنبھالی تو پیچھے سے آواز آئی: اے ابرا ہیم! ا ٓپ نے خواب کو سچ کر دکھایا۔
Musnad Ahmad, Hadith(4496)