۔ (۴۴۹۸) عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْأَحْوَصِ عَنْ أُمِّہِ قَالَتْ: رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یَرْمِیْ جَمْرَۃَ الْعَقَبَۃِ مِنْ بَطْنِ
الْوَادِیْیَوْمَ النَّحْرِ وَھُوَ یَقُوْلُ: ((یَا أَیُّہَا النَّاسُ! لَا یَقْتُلْ بَعْضُکُمْ وَلَا یُصِبْ بَعْضُکُمْ، (وَفِیْ لَفْظٍ: لَا تَقْتُلُوْا أَنْفُسَکُمْ) وَإِذَا رَمَیْتُمُ الْجَمْرَۃَ فَارْمُوْھَا بِمِثْلِ حَصَی الْخَذْفِ۔)) فَرَمٰی بِسَبْعٍ وَلَمْیَقِفْ، وَخَلْفَہُ رَجُلٌ یَسْتُرُہُ، قُلْتُ: مَنْ ھٰذَا؟ قَالُوْا: اَلْفَضْلُ بْنُ الْعَبَّاسِ۔ (مسند احمد: ۱۶۱۸۵)
۔ سلیمان بن عمرو کی ماں (سیدہ ام جندب ازدیہ) رضی اللہ عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دس ذوالحجہ کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وادی کے درمیان سے جمرۂ عقبہ کو کنکریاں ماریں اور فرمایا: لوگو!ایک دوسرے کو قتل کرونہ ایذا پہنچاؤ، جب تم جمرے کی رمی کرو تو (چنے یا لوبیے کے دانے کے برابر) چھوٹی چھوٹی کنکریوں سے رمی کرو۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سات کنکریاں ماریں اور اس کے بعد آپ وہاں نہ رکے، ایک آدمی آپ کے پیچھے سوار تھا،جو (لوگوں کی کنکریوں سے) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حفاظت کر رہا تھا،میں نے پوچھا: یہ کون ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ یہ سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہ ہیں۔
Musnad Ahmad, Hadith(4498)