Blog
Books



۔ (۴۴۹۹) عَنِ ابْنِ أَبِیْ نُجَیْحٍ قَالَ: سَأَلْتُ طَاؤُوْسًا عَنْ رَجُلٍ رَمَی الْجَمْرَۃَ بِسِتِّ حَصَیَاتٍ، فَقَالَ: لِیُطْعِمْ قَبْضَۃً مِنْ طَعَامٍ، قَالَ: فَلَقِیْتُ مُجَاھِدًا فَسَأََلْتُہُ، وَذَکَرْتُ لَہُ قَوْلَ طَاؤُوْسٍ، فَقَالَ: رَحِمَ اللّٰہُ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمٰنِ، أَمَا بَلَغَہُ قَوْلُ سَعْدِ بْنِ مَالِکٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: رَمَیْنَا الْجِمَارَ أَوِ الْجَمْرَۃَ فِیْ حَجَّتِنَا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ثُمَّ جَلَسْنَا نَتَذَاکَـرُ، وَمِنَّا مَنْ قَالَ: رَمَیْتُ بِسِتٍّ، وَمِنَّا مَنْ قَالَ: رَمَیْتُ بِسَبْعٍ، وَمِنَّا مَنْ قَالَ: رَمَیْتُ بِثَمَانِ، وَمِنَّا مَنْ قَالَ: رَمَیْتُ بِتِسْعٍ، فَلَمْ یَرَوْا بِذٰلِکَ بَأْسًا۔ (مسند احمد: ۱۴۳۹)
۔ ابن ابی نجیح کہتے ہیں: میں نے طائوس سے پوچھاکہ اگر کوئی آدمی جمرے کو چھ کنکریاں مارے تو اس کا کیا بنے گا؟ انھوں نے کہا: وہ ایک مٹھی کھانا صدقہ کرے۔ اس کے بعد جب میری مجاہد سے ملاقات ہوئی تو میں نے ان سے طائوس کے فتوے کا ذکر کیا، انھوں نے کہا: اللہ تعالی ابو عبدالرحمن پر رحم فرمائے، کیا سیدنا سعد بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا یہ قول ان تک نہیں پہنچا، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ حج کے موقع پر ہم نے جمرات کی رمی کی، اس کے بعد ہم بیٹھے باتیں کررہے تھے، کسی نے کہا: میں نے چھ کنکریاں ماریں ہیں، کسی نے کہا: میں نے تو سات ماری ہیں ، کسی نے کہا: میں نے آٹھ ماری ہیں اور کسی نے کہا: میں نے نوماری ہیں، پھر انھوں نے اس میں کوئی حرج محسوس نہ کی۔
Musnad Ahmad, Hadith(4499)
Background
Arabic

Urdu

English