Blog
Books



۔ (۴۵۰۷) عَنْ عَبْدِالرَّحْمٰنِ بْنِ یَزِیْدَ قَالَ: کُنْتُ مَعَ عَبْدِ اللّٰہِ (یَعْنِی ابْنَ مَسْعُوْدٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌) حَتَّی انْتَہٰی إِلٰی جَمْرَۃِ الْعَقَبَۃِ، فَقَالَ: نَاوِلْنِی أَحْجَارًا، قَالَ: فَنَاوَلْتُہُ سَبْعَۃَ أَحْجَارٍ، فَقَالَ لِی: خُذْ بِزِمَامِ النَّاقَۃِ قَالَ: ثُمَّ عَادَ إِلَیْہَا فَرَمٰی بِہَا مِنْ بَطْنِ الْوَادِی بِسَبْعِ حَصَیَاتٍ وَھُوَ رَاکِبٌ یُکَبِّرُمَعَ کُلِّ حَصَاۃٍ، وَقَالَ: اللّٰہُمَّ اجْعَلْہُ حَجًّا مَبْرُوْرًا وَذَنْبًا مَغْفُوْرًا، ثُمَّ قَالَ: ھَاھُنَا کَانَ یَقُوْمُ الَّذِیْ أُنْزِلَتْ عَلَیْہِ سُوْرَۃُ الْبَقْرَۃِ۔ (مسند احمد:۴۰۶۱)
۔ عبدالرحمن بن یزید کہتے ہیں: میں سیدنا عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ہمراہ تھا، جب وہ جمرۂ عقبہ کے پاس پہنچے تو کہا: مجھے پتھر لا کر دو، پس میں نے انہیں سات پتھر لا دیئے، پھر انہوں نے مجھ سے کہا: اونٹنی کی مہار پکڑلو، اس کے بعد وہ جمرہ کی طرف گئے اور وادی کے درمیان سے سات کنکریاں ماریں، جبکہ وہ سوار تھے اور ہر کنکری کے ساتھ اللہ اکبر کہہ رہے تھے، پھر انھوں نے یہ دعا کی: اے اللہ اس کو حج مبروربنا دے اور گناہ معاف کر دے۔اس کے بعد انھوں نے کہا: جس ہستی پر سورۂ بقرہ نازل ہوئی تھی،اس نے اس جگہ پر کھڑے ہو کر رمی کی تھی۔
Musnad Ahmad, Hadith(4507)
Background
Arabic

Urdu

English