Blog
Books



۔ (۴۵۴۴م)قَالَ مُحَمَّدٌ قَالَ: أَبُوْ عُبَیْدَۃَ وَحَدَّثَتْنِیْ أُمُّ قَیْسٍ ابْنَۃُ مِحْصَنٍ، وَکَانَتْ جَارَۃً لَہُمْ، قَالَتْ: خَرَجَ مِنْ عِنْدِی عُکَاشَہُ بْنُ مِحْصَنٍ فِیْ نَفَرٍ مِنْ بَنِی أَسَدٍ مُتَقَمِّصِیْنَ َعَشِیَّۃَیَوْمِ النَّحْرِ، ثُمَّ رَجَعُوْا إِلَیَّ عِشَائً قُمُصُہُمْ عَلٰی أَیْدِیْہِمْیَحْمِلُوْنَہَا، قَالَتْ: فَقُلْتُ: أَیْ عُکَاشَۃُ! مَالَکُمْ خَرَجْتُمْ مُتَقَمِّصِیْنَ ثُمَّ رَجَعْتُمْ وَقُمُصُکُمْ عَلٰی أَیْدِیْکُمْ تَحْمِلُوْنَہَا؟ فَقَالَ: أَخْبَرَتْنَا أُمُّ قَیْسٍ: کَانَ ھٰذَا یَوْمًا قَدْ رُخِّصَ لَنَا فِیْہِ إِذَا نَحْنُ رَمَیْنَا الْجَمْرَۃَ حَلَلْنَا مِنْ کُلِّ مَا حَرُمْنَا مِنْہُ إِلَّا مَا کَانَ مِنَ النِّسَائِ حَتّٰی نَطُوْفَ بِالْبَیْتِ، فَإِذَا أَمْسَیْنَا وَلَمْ نَطُفْ بِہِ صِرْنَا حُرُمًا کَہَیْئَتِنَا قَبْلَ أَنْ نَرْمِیَ الْجَمْرَۃَ حَتّٰی نَطُوْفَ بِہِ وَلَمْ نَطُفْ فَجَعَلْنَا قُمُصَنَا کَمَا تَرَیْنَ۔ (مسند احمد: ۲۷۰۶۶)
۔ ابو عبیدہ کہتے ہیں: میری پڑوسن سیدہ ام قیس بنت محصن ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا: بنو اسد کے کچھ افراد سمیت سیدہ عکاشہ بن محصن ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ میرے پاس سے نکلے، ان لوگوں نے قمیصیں پہنی ہوئی تھیں اور یہیوم النحر کی شام تھی، لیکن جب عشاء کے وقت یہ لوگ واپس آئے تو انھون نے اپنی قمیصیں اپنے ہاتھوں پر اٹھائی ہوئی تھیں۔ میں نے کہا: اے عکاشہ! کیا ہوا تم لوگوں کو، جب تم نکلے تھے تو تم نے قمیصیں پہنیں ہوئی تھیں اور جب لوٹے ہو تو تم نے اپنی قمیصیں اپنے ہاتھوں پر اٹھائی ہوئی ہیں؟ انھوں نے کہا: سیدہ ام قیس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا: اس دس ذوالحجہ کے دن کو ہمیں یہ رخصت دی گئی ہے کہ جب ہم جمرہ کی رمی کر لیں تو (احرام کی وجہ سے ) ممنوعہ چیزیں ہمارے لیے حلال ہو جائیں گے، ما سوائے بیویوں کے، وہ طوافِ افاضہ کے بعد حلال ہوں گی، لیکن اگر اس طرح ہو جائے کہ شام تک ہم طواف نہ کر سکیں تو ہم احرام کی اسی حالت میں واپس آ جائیں گے، جس میں ہم جمرہ کی رمی سے پہلے تھے، پھر بیت اللہ کا طواف کر لینے تک احرام کی حالت میں ہی ٹھہریں گے۔ چونکہ ہم نے طواف نہیں کیا تھا، اس لیے ہم نے اپنی قمیصیں اس طرح کر لی ہیں، جیسا کہ تم دیکھ رہی ہو۔
Musnad Ahmad, Hadith(4544)
Background
Arabic

Urdu

English