وَعَنْ زَيْنَبَ امْرَأَةِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ رَأَى فِي عُنُقِي خَيْطًا فَقَالَ: مَا هَذَا؟ فَقُلْتُ: خَيْطٌ رُقِيَ لِي فِيهِ قَالَتْ: فَأَخَذَهُ فَقَطَعَهُ ثُمَّ قَالَ: أَنْتُمْ آلَ عَبْدَ اللَّهِ لَأَغْنِيَاءٌ عَنِ الشِّرْكِ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُول: «إِنَّ الرُّقَى وَالتَّمَائِمَ وَالتِّوَلَةَ شِرْكٌ» فَقُلْتُ: لِمَ تَقُولُ هَكَذَا؟ لَقَدْ كَانَتْ عَيْنِي تُقْذَفُ وَكُنْتُ أَخْتَلِفُ إِلَى فُلَانٍ الْيَهُودِيِّ فَإِذَا رَقَاهَا سَكَنَتْ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: إِنَّمَا ذَلِكِ عَمَلُ الشَّيْطَانِ كَانَ يَنْخَسُهَا بِيَدِهِ فَإِذَا رُقِيَ كُفَّ عَنْهَا إِنَّمَا كَانَ يَكْفِيكِ أَنْ تَقُولِي كَمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «أَذْهِبِ الْبَاسَ رَبَّ النَّاسِ وَاشْفِ أَنْتَ الشَّافِي لَا شِفَاءَ إِلَّا شِفَاؤُكَ شِفَاءٌ لَا يُغَادِرُ سقما» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عبداللہ بن مسعود ؓ کی اہلیہ زینب ؓ سے روایت ہے کہ عبداللہ نے میری گردن میں ایک دھاگہ دیکھا تو پوچھا : یہ کیا ہے ؟ میں نے کہا : میرے لیے دم کیا ہوا دھاگہ ہے ، انہوں نے اسے پکڑ کر کاٹ دیا ، پھر فرمایا : تم آل عبداللہ شرک سے بے نیاز ہو ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ بے شک دم ، تعویذ اور جادو شرک ہے ۔‘‘ میں نے کہا : آپ اس طرح کیوں کہتے ہیں ؟ میری آنکھ میں شدید درد تھا میں فلاں یہودی کے پاس جاتی تھی ، جب وہ دم کرتا تو درد رک جاتا تھا ، (یہ سن کر) عبداللہ نے فرمایا : یہ محض شیطان کا عمل ہے ، وہ اپنا ہاتھ آنکھ پر مارتا ہے ۔ جب دم کیا جاتا ہے تو وہ ہاتھ مارنا چھوڑ دیتا ہے ، تمہارے لیے اتنا کہنا ہی کافی تھا جیسے رسول اللہ ﷺ فرمایا کرتے تھے :’’ لوگوں کے رب ! بیماری لے جا ، اور شفا عطا فرما ، تو ہی شفا عطا کرنے والا ہے ، شفا صرف تیری ہی ہے ، ایسی شفا عطا کر کہ وہ کوئی بیماری نہ چھوڑے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔